سنن النسائي - حدیث 3919

كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ ذِكْرُ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَأَلْتُ الْقَاسِمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ فَقَالَ قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ وَاخْتُلِفَ عَلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فِيهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3919

کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر حضرت عثمان بن مرہ نے کہا کہ میںنے حضرت قاسم سے زمین کرائے پر دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے زمین کو کرائے (بٹائی یا ٹھیکے) پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ اس حدیث میں سعید بن مسیب پر اختلاف کیا گیا ہے۔
تشریح : ’’اختلاف کیا گیا ہے۔‘‘ ا س کا مطلب یہ ہے کہ حضرت سعید بن مسیب کے شاگردوں نے ان پر اختلاف کیا ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ سعید نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا ہے‘ کوئی کہتا ہے کہ سعد بن ابی وقاص کا ذکر کیا ہے۔ کوئی شاگرد سعیدکی مرسل روایت کرتا ہے کہ سعید نے یہ حدیث رسول اللہﷺ سے بیان کی ہے‘ کسی صحابی کا واسطہ ذکر نہیں کیا۔ اور کسی شاگرد نے عن سعید بن المسیب عن رافع بن خدیج کہا ہے۔ یہ ساری تفصیل ان مذکورہ احادیث کی اسناد دیکھنے سے واضح طور پر معلوم ہوجاتی ہے۔ الفاظ کا اختلاف واضح ہے۔ واللہ اعلم۔ ’’اختلاف کیا گیا ہے۔‘‘ ا س کا مطلب یہ ہے کہ حضرت سعید بن مسیب کے شاگردوں نے ان پر اختلاف کیا ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ سعید نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا ہے‘ کوئی کہتا ہے کہ سعد بن ابی وقاص کا ذکر کیا ہے۔ کوئی شاگرد سعیدکی مرسل روایت کرتا ہے کہ سعید نے یہ حدیث رسول اللہﷺ سے بیان کی ہے‘ کسی صحابی کا واسطہ ذکر نہیں کیا۔ اور کسی شاگرد نے عن سعید بن المسیب عن رافع بن خدیج کہا ہے۔ یہ ساری تفصیل ان مذکورہ احادیث کی اسناد دیکھنے سے واضح طور پر معلوم ہوجاتی ہے۔ الفاظ کا اختلاف واضح ہے۔ واللہ اعلم۔