كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ ذِكْرُ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، صحيح أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ رَفَعَهُ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ وَافَقَهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ عَلَى النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ
کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل
تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ (رسول اللہﷺ نے) زمین کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے۔زمین کرائے یا ٹھیکے پر دینے کی ممانعت کے مسئلے میں عبدالملک بن عبدالعزیز بن جریج نے مطر بن طہمان کی موافقت کی ہے۔ واللہ اعلم۔
تشریح :
کرایہ کی دو صورتیں ہیں: مقررہ رقم‘ یا پیداوار میں سے مقررہ حصہ‘ مثلاً: نصف‘ تہائی یا چوتھائی وغیرہ۔ پہلی صورت کو عرف عام میں ٹھیکہ اور دوسری صورت کو بٹائی کہتے ہیں۔ منع کا مفہوم شروع میں بیان ہوچکا ہے۔
کرایہ کی دو صورتیں ہیں: مقررہ رقم‘ یا پیداوار میں سے مقررہ حصہ‘ مثلاً: نصف‘ تہائی یا چوتھائی وغیرہ۔ پہلی صورت کو عرف عام میں ٹھیکہ اور دوسری صورت کو بٹائی کہتے ہیں۔ منع کا مفہوم شروع میں بیان ہوچکا ہے۔