سنن النسائي - حدیث 3895

كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ ذِكْرُ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ قَالَ أَتَانَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ فَقَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ لَكُمْ نَهَاكُمْ عَنْ الْحَقْلِ وَقَالَ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَمْنَحْهَا أَوْ لِيَدَعْهَا وَنَهَى عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ الرَّجُلُ يَكُونُ لَهُ الْمَالُ الْعَظِيمُ مِنْ النَّخْلِ فَيَجِيءُ الرَّجُلُ فَيَأْخُذُهَا بِكَذَا وَكَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3895

کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر حضرت اسید بن ظہیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ہمارے پاس تشریف لائے اور کہا: اللہ کے رسولﷺ نے ہمیں ایسے کام سے منع فرمادیا ہے جو ہمارے لیے مفید تھا۔ اور رسول اللہﷺ کی اطاعت ہی تمہارے لیے بہتر ہے۔ آپﷺ نے تمہیں مزارعت (بٹائی) سے روک دیا ہے اور آپ نے فرمایا: ’’جس شخص کے پاس فالتو زمین ہے‘ وہ کسی کو بطور عطیہ دے دے یا اسے ایسے ہی رہنے دے۔‘‘ اسی طرح آپ نے مزابنہ سے بھی منع فرمادیا ہے۔ اور مزابنہ یہ ہے کہ ایک آدمی کے پاس بہت سے کھجور کے درخت ہوں۔ کوئی دوسرا شخص آئے اور درختوں پر لگی ہوئی کھجوروں کو معین خشک کھجوروں کے عوض خریدے۔
تشریح : البتہ مزابنہ کی یہ صورت غریب لوگوں کے لیے تھوڑی مقدار میں (پندرہ بیس من تک) کھانے پینے کے لیے جائز ہے کیونکہ یہ ان کی مجبوری ہے اور شریعت مجبوریوں کا لحاظ رکھتی ہے۔ لیکن تجارتی بنیاد پر کثیر مقدار میں جائز ہے۔ البتہ مزابنہ کی یہ صورت غریب لوگوں کے لیے تھوڑی مقدار میں (پندرہ بیس من تک) کھانے پینے کے لیے جائز ہے کیونکہ یہ ان کی مجبوری ہے اور شریعت مجبوریوں کا لحاظ رکھتی ہے۔ لیکن تجارتی بنیاد پر کثیر مقدار میں جائز ہے۔