كِتَابُ الْحَيْضِ وَالِاسْتِحَاضَةِ غَسْلُ الْحَائِضِ رَأْسَ زَوْجِهَا صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أُرَجِّلُ رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا حَائِضٌ
کتاب: حیض اور استحاضےسےمتعلق احکام و مسائل
حائضہ عورت اپنے خاوند کا سر دھو سکتی ہے
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کو باوجود حیض کی حالت کے کنگھی کر دیا کرتی تھی۔
تشریح :
(۱) باب سر دھونے کا ہے، مگر اس حدیث میں کنگھی کا ذکر ہے اور بس، مکر اس میں کوئی اشکال نہیں کیونکہ عموماً سر دھونے کے بعد ہی کنگھی کی جاتی ہے۔ (۲) باب کا مقصد یہ ہے کہ حائضہ عورت کے ہاتھ، بلکہ سارا جسم (سوائے نجاست کی جگہ کے) ظاہراً پاک ہوتا ہے۔ گیلا ہو یا خشک۔ پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پانی پلید ہوتا ہے نہ ہاتھ۔ وہ گیلا ہاتھ یا جسم کسی سے الگ جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
(۱) باب سر دھونے کا ہے، مگر اس حدیث میں کنگھی کا ذکر ہے اور بس، مکر اس میں کوئی اشکال نہیں کیونکہ عموماً سر دھونے کے بعد ہی کنگھی کی جاتی ہے۔ (۲) باب کا مقصد یہ ہے کہ حائضہ عورت کے ہاتھ، بلکہ سارا جسم (سوائے نجاست کی جگہ کے) ظاہراً پاک ہوتا ہے۔ گیلا ہو یا خشک۔ پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پانی پلید ہوتا ہے نہ ہاتھ۔ وہ گیلا ہاتھ یا جسم کسی سے الگ جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔