سنن النسائي - حدیث 3858

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ هَلْ تَدْخُلُ الْأَرْضُونَ فِي الْمَالِ إِذَا نَذَرَ صحيح قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ فَلَمْ نَغْنَمْ إِلَّا الْأَمْوَالَ وَالْمَتَاعَ وَالثِّيَابَ فَأَهْدَى رَجُلٌ مِنْ بَنِي الضُّبَيْبِ يُقَالُ لَهُ رِفَاعَةُ بْنُ زَيْدٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا أَسْوَدَ يُقَالُ لَهُ مِدْعَمٌ فَوُجِّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى وَادِي الْقُرَى حَتَّى إِذَا كُنَّا بِوَادِي الْقُرَى بَيْنَا مِدْعَمٌ يَحُطُّ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَهُ سَهْمٌ فَأَصَابَهُ فَقَتَلَهُ فَقَالَ النَّاسُ هَنِيئًا لَكَ الْجَنَّةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَخَذَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنْ الْمَغَانِمِ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا فَلَمَّا سَمِعَ النَّاسُ بِذَلِكَ جَاءَ رَجُلٌ بِشِرَاكٍ أَوْ بِشِرَاكَيْنِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شِرَاكٌ أَوْ شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3858

کتاب: قسم اور نذر سے متعلق احکام و مسائل اگر مال صدقہ کرنے کی نذر مانے تو کیا زمین بھی اس میں داخل ہوگئی؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ہم غزوئہ خیبر والے سال رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے تو ہمیں غنیمت میں صرف مال‘ گھریلو سامان اور کپڑے وغیرہ ہی ملے تھے۔ بنوضبیب کے ایک آدمی حضرت رفاعہ بن زید رضی اللہ عنہ نے آپ کو ایک کالا غلام بطور تحفہ دیا۔ اس کا نام مدعم تھا۔ رسول اللہﷺ وادئی قریٰ کی جانب چلے۔ جب ہم وادئی قریٰ میں پہنچے تو مدعم رسول اللہﷺ (کی سواری) کا پالان وغیرہ اتاررہا تھا کہ ایک تیر آیا۔ اسے لگا اور اسے ختم کردیا۔ لوگ کہنے لگے: اسے جنت مبارک ہو۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ہرگز نہیں‘ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! بلاشبہ وہ چادر جو اس نے غزوئہ خیبر کے دن (میری اجازت کے بغیر) مال غنیمت سے اٹھائی گئی تھی‘ اس پر آگ بن کر بھڑک رہی ہے۔‘ جب لوگوں نے یہ بات سنی تو کوئی آدمی ایک تسمہ‘ کوئی دو تسمے لے کر رسول اللہﷺ کے پاس پہنچ گیا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’یہ ایک دو تسمے بھی آگ کا سبب بن سکتے ہیں۔‘‘
تشریح : (۱) غزوئہ خیبر میں رسول اللہﷺ کو غنیمت میں زمینں تو قطعاً ملی تھیں جبکہ اس حدیث میں زمین کا صراحتاً ذکر نہیں بلکہ لفظ ’’اموال‘‘ ذکر ہے۔ لازمی بات ہے کہ اموال سے مراد زمین ہی ہوگی اور یہی باب کا مقصود ہے کہ اگر مال کی نذر مانے تو زمین بھی اس میں داخل ہوگی۔ سابقہ روایات جن میں کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی نذر کا ذکر ہے‘ وہ بھی اس مقصود پر دلالت کرتی ہیں کیونکہ ان میں مال صدقہ کرنے ہی کی نذر تھی‘ بعد میں حضرت کعب نے خیبر کی زمین کو اس سے مستثنیٰ کیا تھا۔ معلوم ہوا کہ مال کی نذر میں زمین بھی شامل تھی۔ (۲) ’’جنت مبارک ہو‘‘ بظاہر کیونکہ وہ سفر جہاد کے دوران میں نبی اکرمﷺ کی خدمت کرتے ہوئے کسی کافر کے تیر سے شہید ہوا تھا۔ (۳) ’’سبب بن سکتے ہیں‘‘ اگر خیانت کے ساتھ حاصل کیے جائیں اور بیت المال میں جمع نہ کرائے جائیں‘ یعنی معمولی اشیاء میں خیانت عذاب کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ (۱) غزوئہ خیبر میں رسول اللہﷺ کو غنیمت میں زمینں تو قطعاً ملی تھیں جبکہ اس حدیث میں زمین کا صراحتاً ذکر نہیں بلکہ لفظ ’’اموال‘‘ ذکر ہے۔ لازمی بات ہے کہ اموال سے مراد زمین ہی ہوگی اور یہی باب کا مقصود ہے کہ اگر مال کی نذر مانے تو زمین بھی اس میں داخل ہوگی۔ سابقہ روایات جن میں کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی نذر کا ذکر ہے‘ وہ بھی اس مقصود پر دلالت کرتی ہیں کیونکہ ان میں مال صدقہ کرنے ہی کی نذر تھی‘ بعد میں حضرت کعب نے خیبر کی زمین کو اس سے مستثنیٰ کیا تھا۔ معلوم ہوا کہ مال کی نذر میں زمین بھی شامل تھی۔ (۲) ’’جنت مبارک ہو‘‘ بظاہر کیونکہ وہ سفر جہاد کے دوران میں نبی اکرمﷺ کی خدمت کرتے ہوئے کسی کافر کے تیر سے شہید ہوا تھا۔ (۳) ’’سبب بن سکتے ہیں‘‘ اگر خیانت کے ساتھ حاصل کیے جائیں اور بیت المال میں جمع نہ کرائے جائیں‘ یعنی معمولی اشیاء میں خیانت عذاب کا ذریعہ بن سکتی ہے۔