كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ إِذَا أَهْدَى مَالَهُ عَلَى وَجْهِ النَّذْرِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَى قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ عَمِّهِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّمَا نَجَّانِي بِالصِّدْقِ وَإِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ فَقَالَ أَمْسِكْ عَلَيْكَ بَعْضَ مَالِكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ قُلْتُ فَإِنِّي أُمْسِكُ سَهْمِي الَّذِي بِخَيْبَرَ
کتاب: قسم اور نذر سے متعلق احکام و مسائل
جب کوئی شخص اپنا مال بطور نذر صدقے کے لیے پیش کرے تو؟
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے مجھے سچ بولنے کی وجہ سے نجات دی ہے‘ نیز میری توبہ میں سے یہ بھی ہے کہ میں اپنا سارا مال اللہ اور اس کے رسول کی رضا مندی کی خاطر صدقہ کرتے ہوئے اس سے لاتعلق ہوجاؤں۔ آپ نے فرمایا: ’’اپنا کچھ مال رکھ لے‘ یہ تیرے لیے بہتر ہوگا۔‘‘ میں نے کہا: ٹھیک ہے۔ میں اپنا خیبر والا حصہ رکھ لیتا ہوں۔
تشریح :
(۱) ’’خیبر والا حصہ‘‘ یعنی غزوئہ خیبر کی غنیمت سے جو مجھے میرا حصہ ملا تھا۔ اور وہ زمین وباغ کی صورت میں تھا۔ (۲) اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے دی گئی رخصت کو قبول کرنا چاہیے‘ خواہ وہ رخصت سفری نمازوں میں ہو یا دیگر معاملات میں‘ اسی میں سعادت ہے۔
(۱) ’’خیبر والا حصہ‘‘ یعنی غزوئہ خیبر کی غنیمت سے جو مجھے میرا حصہ ملا تھا۔ اور وہ زمین وباغ کی صورت میں تھا۔ (۲) اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے دی گئی رخصت کو قبول کرنا چاہیے‘ خواہ وہ رخصت سفری نمازوں میں ہو یا دیگر معاملات میں‘ اسی میں سعادت ہے۔