سنن النسائي - حدیث 3847

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ مَنْ نَذَرَ أَنْ يَصُومَ ثُمَّ مَاتَ قَبْلَ أَنْ يَصُومَ صحيح أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ يُحَدِّثُ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَكِبَتْ امْرَأَةٌ الْبَحْرَ فَنَذَرَتْ أَنْ تَصُومَ شَهْرًا فَمَاتَتْ قَبْلَ أَنْ تَصُومَ فَأَتَتْ أُخْتُهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَأَمَرَهَا أَنْ تَصُومَ عَنْهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3847

کتاب: قسم اور نذر سے متعلق احکام و مسائل جو روزے رکھنے کی نذر مانے مگر روزے رکھنے سے پہلے فوت ہوجائے تو؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ایک عورت سمندری سفر پر گئی۔ اس نے نذر مانی کہ (صحیح سلامت واپسی کی صورت میں) وہ ایک ماہ کے روزے رکھے گی۔ لیکن وہ روزے رکھنے سے قبل ہی فوت ہوگئی۔ اس کی بہن نبی اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ صورت حال آپ سے ذکر کی تو آپ نے حکم دیا کہ تو اس کی طرف سے روزے رکھ لے۔
تشریح : معلوم ہوا کہ میت کے ذمے روزے کے (یا فرضی) روزے ہوں تو اس کے لواحقین اس کی طرف سے روزے رکھ سکتے ہیں۔ بشرطیکہ میت کو روزے رکھنے کا موقع ملا ہو لیکن وہ رکھ نہ سکا ہو۔ احناف کے نزدیک میت کی طرف سے روزے نہیں رکھے جاسکتے بلکہ روزوں کا فدیہ دیا جائے گا۔ مگر یہ اس صریح روایت کی خلاف ورزی ہے۔ ہاں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس کی طرف سے روزے رکھنا فرض نہیں‘ فدیہ بھی دیا جاسکتا ہے۔ واللہ اعلم۔ معلوم ہوا کہ میت کے ذمے روزے کے (یا فرضی) روزے ہوں تو اس کے لواحقین اس کی طرف سے روزے رکھ سکتے ہیں۔ بشرطیکہ میت کو روزے رکھنے کا موقع ملا ہو لیکن وہ رکھ نہ سکا ہو۔ احناف کے نزدیک میت کی طرف سے روزے نہیں رکھے جاسکتے بلکہ روزوں کا فدیہ دیا جائے گا۔ مگر یہ اس صریح روایت کی خلاف ورزی ہے۔ ہاں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس کی طرف سے روزے رکھنا فرض نہیں‘ فدیہ بھی دیا جاسکتا ہے۔ واللہ اعلم۔