كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ النَّذْرُ فِيمَا لَا يُرَادُ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ الْأَحْوَلُ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ يَقُودُ رَجُلًا فِي قَرَنٍ فَتَنَاوَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَطَعَهُ قَالَ إِنَّهُ نَذْرٌ
کتاب: قسم اور نذر سے متعلق احکام و مسائل
جس نذر سے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی مقصود نہ ہو‘ اسے پورا نہیں کرنا چاہیے
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزر ے جو ایک دوسرے آدمی کو رسی باندھ کر کھینچ رہا تھا۔ آپ نے وہ رسی پکڑ کر کاٹ دی۔ وہ کہنے لگا: میں نے یہ نذر مانی تھی۔
تشریح :
ایسے کام کی نذر پوری کرنا ضروری ہے جو نیکی اور تقرب والا ہو۔ اس قسم کی فضول نذر جس سے سوائے مشقت اور ذلت کے کچھ حاصل نہ ہو‘ نہ نذر ماننے واے کو کوئی فائدہ ہو اور نہ کسی دوسرے کو‘ یہ لایعنی نذر ہے۔ اسے پورا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ بے فائدہ ہے۔
ایسے کام کی نذر پوری کرنا ضروری ہے جو نیکی اور تقرب والا ہو۔ اس قسم کی فضول نذر جس سے سوائے مشقت اور ذلت کے کچھ حاصل نہ ہو‘ نہ نذر ماننے واے کو کوئی فائدہ ہو اور نہ کسی دوسرے کو‘ یہ لایعنی نذر ہے۔ اسے پورا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ بے فائدہ ہے۔