سنن النسائي - حدیث 3840

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ الْوَفَاءُ بِالنَّذْرِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنْ زَهْدَمٍ قَالَ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يَذْكُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُكُمْ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ فَلَا أَدْرِي أَذَكَرَ مَرَّتَيْنِ بَعْدَهُ أَوْ ثَلَاثًا ثُمَّ ذَكَرَ قَوْمًا يَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ وَيَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ وَيُنْذِرُونَ وَلَا يُوفُونَ وَيَظْهَرُ فِيهِمْ السِّمَنُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ أَبُو جَمْرَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3840

کتاب: قسم اور نذر سے متعلق احکام و مسائل نذر پوری کرنے کا بیان حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے بہترین لوگ میرے دور کے ہیں‘ پھر جو لوگ ان کے بعد آئیں گے اور پھر جو ان کے بعد آئیں گے اور پھر جو ان کے بعد آئیں گے۔‘‘ (راوئی حدیث نے کہا:) مجھے یاد نہیں کہ آپ نے یہ لفظ دو دفعہ فرمائے یا تین دفعہ۔ پھر آپ نے ایسے لوگوں کا ذکر فرمایا جو خیانت کریں گے حتیٰ کہ ان کے پاس امانت نہیں رکھی جائے گی۔ گواہیاں دیں گے جبکہ ان سے گواہی طلب نہیں کی جائے گی۔ وہ نذریں مانیں گے پوری نہیں کریں گے اور ان میں موٹاپا عام ہوجائے گا۔‘‘ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ نصر بن عمران کی کنیت ابو حمزہ ہے (ابوحمزہ نہیں)۔
تشریح : (۱) ’’میرے دور کے‘‘ یعنی صحابئہ کرامؓ امت میں سب سے افضل ہیں اور یہ بات متفق علیہ ہے کیونکہ انہیں براہ راست نبوی فیضان حاصل ہوا ہ۔ ’’ان کے بعد‘‘ سے مراد تابعین اور ’’ان کے بعد‘‘ سے مراد تبع تابعین ہیں۔ یہ دولفظ ہی صحیح ہیں۔ کیونکہ یہ تن دور ہی مشہور بالخیر ہیں۔ ویسے بھی راوی کو تیسری دفعہ کے بارے میں شک ہے۔ اس لحاظ سے بھی وہ صحیح نہیں۔ اگر بالفرض تین دفعہ یہ لفظ ہوں تو آپ کے دور سے مراد صرف آپ کی حیات طیبہ تک کا دور ہوگا اور ’’ان کے بعد‘‘ سے مراد صحابہ ہوں گے جو آپ کے بعد زندہ رہے۔ صحابہؓ کا دور ۱۱۰ھ تک رہا ہے۔ دوسرے سے مراد تابعین اور تیسرے سے مراد تبع تابعین ہوں گے۔ واللہ اعلم۔ (۲) ’’گواہیاں دیں گے‘‘ یعنی جھوٹی‘ تبھی تو ان سے گواہی نہیں لی جائے گی اور اگر زبردستی دیں گے تو مانی نہیں جائے گی۔ (۳) ’’موٹاپا عام ہوجائے گا‘‘ یعنی اکثر لوگ موٹے ہوں گے اور موٹا ہونے کو پسند کریں گے بلکہ موٹا ہونے کی کوشش کریں گے‘ یعنی عیش پرست ہوں گے۔ سہل پسند ہوں گے۔ کھانے پینے اور سونے پر خوب زور دیں گے۔ پست ہمت ہوں گے۔ غرض ناکارہ بن جائیں گے کیونکہ موٹاپے کو یہ سب چیزیں لازم ہیں۔ آپ کا مقصود بھی یہی چیز بتانا ہے کہ نہ صرف موٹاپا۔ واللہ اعلم۔ (۴) ’’ابوحمزہ ہے‘‘ امام نسائی رحمہ اللہ نے یہ وضاحت اس لیے پیش کی تاکہ التباس کا خطرہ دور ہوجائے کیونکہ امام شعبہ رحمہ اللہ سات ایسے آدمیوں سے روایت کرتے ہیں جن کی کنیت ابوحمزہ ہے اور ایک ایسے آدمی بھی روایت کرتے ہیں جن کی کنیت ابوحمزہ ہے‘ اس سند میں یہی آدمی ہے‘ اس لیے امام نسائی رحمہ اللہ نے وضاحت فرمادی ہے کہ یہ ان آدمیوں سے الگ شخص ہے جن کی کنیت ابوحمزہ ہے۔ اس کی کنیت ابوحمزہ ہے اور ناصر نصر بن عمران ہے۔ واللہ اعلم۔ (۱) ’’میرے دور کے‘‘ یعنی صحابئہ کرامؓ امت میں سب سے افضل ہیں اور یہ بات متفق علیہ ہے کیونکہ انہیں براہ راست نبوی فیضان حاصل ہوا ہ۔ ’’ان کے بعد‘‘ سے مراد تابعین اور ’’ان کے بعد‘‘ سے مراد تبع تابعین ہیں۔ یہ دولفظ ہی صحیح ہیں۔ کیونکہ یہ تن دور ہی مشہور بالخیر ہیں۔ ویسے بھی راوی کو تیسری دفعہ کے بارے میں شک ہے۔ اس لحاظ سے بھی وہ صحیح نہیں۔ اگر بالفرض تین دفعہ یہ لفظ ہوں تو آپ کے دور سے مراد صرف آپ کی حیات طیبہ تک کا دور ہوگا اور ’’ان کے بعد‘‘ سے مراد صحابہ ہوں گے جو آپ کے بعد زندہ رہے۔ صحابہؓ کا دور ۱۱۰ھ تک رہا ہے۔ دوسرے سے مراد تابعین اور تیسرے سے مراد تبع تابعین ہوں گے۔ واللہ اعلم۔ (۲) ’’گواہیاں دیں گے‘‘ یعنی جھوٹی‘ تبھی تو ان سے گواہی نہیں لی جائے گی اور اگر زبردستی دیں گے تو مانی نہیں جائے گی۔ (۳) ’’موٹاپا عام ہوجائے گا‘‘ یعنی اکثر لوگ موٹے ہوں گے اور موٹا ہونے کو پسند کریں گے بلکہ موٹا ہونے کی کوشش کریں گے‘ یعنی عیش پرست ہوں گے۔ سہل پسند ہوں گے۔ کھانے پینے اور سونے پر خوب زور دیں گے۔ پست ہمت ہوں گے۔ غرض ناکارہ بن جائیں گے کیونکہ موٹاپے کو یہ سب چیزیں لازم ہیں۔ آپ کا مقصود بھی یہی چیز بتانا ہے کہ نہ صرف موٹاپا۔ واللہ اعلم۔ (۴) ’’ابوحمزہ ہے‘‘ امام نسائی رحمہ اللہ نے یہ وضاحت اس لیے پیش کی تاکہ التباس کا خطرہ دور ہوجائے کیونکہ امام شعبہ رحمہ اللہ سات ایسے آدمیوں سے روایت کرتے ہیں جن کی کنیت ابوحمزہ ہے اور ایک ایسے آدمی بھی روایت کرتے ہیں جن کی کنیت ابوحمزہ ہے‘ اس سند میں یہی آدمی ہے‘ اس لیے امام نسائی رحمہ اللہ نے وضاحت فرمادی ہے کہ یہ ان آدمیوں سے الگ شخص ہے جن کی کنیت ابوحمزہ ہے۔ اس کی کنیت ابوحمزہ ہے اور ناصر نصر بن عمران ہے۔ واللہ اعلم۔