كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ الْكَفَّارَةُ بَعْدَ الْحِنْثِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الزَّعْرَاءِ عَنْ عَمِّهِ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ ابْنَ عَمٍّ لِي أَتَيْتُهُ أَسْأَلُهُ فَلَا يُعْطِينِي وَلَا يَصِلُنِي ثُمَّ يَحْتَاجُ إِلَيَّ فَيَأْتِينِي فَيَسْأَلُنِي وَقَدْ حَلَفْتُ أَنْ لَا أُعْطِيَهُ وَلَا أَصِلَهُ فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَأُكَفِّرَ عَنْ يَمِينِي
کتاب: قسم اور نذر سے متعلق احکام و مسائل
قسم توڑنے کے بعد کفارہ دینے کا بیان
حضرت ابولاحوص اپنے والد محترم سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنے چچا زاد بھائی کے پاس جاتا ہوں اور اس سے کچھ مانگتا ہوں تو وہ مجھے نہیں دیتا اور مجھ سے صلح رحمی نہیں کرتا‘ پھر کبھی وہ میرا محتاج ہوجاتا ہے اور میرے پاس آکر مجھ سے مانگتا ہے جبکہ میں قسم کھا چکا ہوں کہ میں اسے نہیں دوں گا اور اس سے صلہ رحمی نہیں کروں گا۔ فرمائیے‘ میں کیا کروں؟ آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں وہ کام کروں جو بہتر ہے (یعنی اس سے صلہ رحمی کروں) اور اپنی قسم کا کفارہ دے دوں۔
تشریح :
۱) اس حدیث میں احسان کی ترغیب دلائی گئی ہے کہ اگر کوئی کسی سے برائی کرے تو اسے چاہیے کہ وہ جواباً برائی کرنے والے کے ساتھ نرمی سے پیش آئے۔ (۲) اگر کسی نے قطع رحمی کی قسم کھائی ہے تو وہ اس کا کفارہ دے گا اور صلہ رحمی کرے گا۔
۱) اس حدیث میں احسان کی ترغیب دلائی گئی ہے کہ اگر کوئی کسی سے برائی کرے تو اسے چاہیے کہ وہ جواباً برائی کرنے والے کے ساتھ نرمی سے پیش آئے۔ (۲) اگر کسی نے قطع رحمی کی قسم کھائی ہے تو وہ اس کا کفارہ دے گا اور صلہ رحمی کرے گا۔