سنن النسائي - حدیث 3809

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ إِبْرَارُ الْقَسَمِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ أَمَرَنَا بِاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَعِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَإِجَابَةِ الدَّاعِي وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ وَرَدِّ السَّلَامِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3809

کتاب: قسم اور نذر سے متعلق احکام و مسائل کسی کی قسم پوری کرنا (بھی ضروری ہے) حضرت براء بن غازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا: جنازوں کے ساتھ جانا‘ مریض کی بیمار پرسی کرنا‘ چھینکنے والے کو دعا دینا‘ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرنا‘ مظلوموں کی مدد کرنا‘ قسم کھانے والے کی قسم کو پورا کرنا اور سلام کا جواب دینا۔
تشریح : ’’قسم پوری کرنا۔‘‘ یعنی اگر کسی بھائی نے تیرے بارے میں کوئی قسم کھالی ہے‘ مثلاً: اللہ کی قسم! تو میرے ساتھ چلے گا۔‘‘ تو تجھے چاہیے کہ اس کے ساتھ چلے تاکہ اس کی قسم کو گزند نہ پہنچے بشرطیکہ اس کام میں گناہ یا ظلم نہ ہو۔ اگر گناہ ہے اور خوف وضرور کااندیشہ ہے یا کسی پر ظلم ہوتا ہے تو پھر وہ کام نہیں کرنا چاہیے۔ وہ خود ہی کفارہ دے گا۔ ’’قسم پوری کرنا۔‘‘ یعنی اگر کسی بھائی نے تیرے بارے میں کوئی قسم کھالی ہے‘ مثلاً: اللہ کی قسم! تو میرے ساتھ چلے گا۔‘‘ تو تجھے چاہیے کہ اس کے ساتھ چلے تاکہ اس کی قسم کو گزند نہ پہنچے بشرطیکہ اس کام میں گناہ یا ظلم نہ ہو۔ اگر گناہ ہے اور خوف وضرور کااندیشہ ہے یا کسی پر ظلم ہوتا ہے تو پھر وہ کام نہیں کرنا چاہیے۔ وہ خود ہی کفارہ دے گا۔