سنن النسائي - حدیث 3807

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ الْحَلِفُ بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى ضعيف أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا نَذْكُرُ بَعْضَ الْأَمْرِ وَأَنَا حَدِيثُ عَهْدٍ بِالْجَاهِلِيَّةِ فَحَلَفْتُ بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى فَقَالَ لِي أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِئْسَ مَا قُلْتَ ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ فَإِنَّا لَا نَرَاكَ إِلَّا قَدْ كَفَرْتَ فَأَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ لِي قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَاتْفُلْ عَنْ يَسَارِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلَا تَعُدْ لَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3807

کتاب: قسم اور نذر سے متعلق احکام و مسائل لات وعزیٰ کی قسم کھانا حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ہم ایک دفعہ کسی معاملے میں بحث کرتہے تھے۔ میرا دور جاہلیت ابھی تازہ تھا۔ میں لات وعزیٰ کی قسم کھا بیٹھا تو مجھے رسول اللہﷺ کے صحابہ کہنے لگے: تو نے بری بات کہی ہے۔ رسول اللہﷺ کے پاس جاؤ اور آپ کو یہ بات بتاؤ۔ ہم تو سمجھتے ہیں کہ تو نے کلمئہ کفر کہا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو پوری بات بتائی۔ آپ نے مجھے فرمایا: ’’تین دفعہ کہہ: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ یکتا ہے۔ کوی اس کا ساجھی نہیں ۔ اور تین دفعہ شیطان سے (بچنے کے لیے) اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ اور تین دفعہ اپنے بائیں طرف تھوک دے اور دوبارہ ایسی بات نہ کہنا۔‘‘
تشریح : (۱) حضرت سعد رضی اللہ عنہ بالکل ابتدائی دور کے مسلمان ہیں۔ سابقون اولون میں شامل ہیں۔ چند بزرگ ہی آپ سے قبل مسلمان ہوئے تھے۔ خود ان کے مطابق وہ تیسرے نمبر پر مسلمان ہوگئے۔ عشرئہ مبشرہ میں داخل ہیں۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ۔ (۲) عزیٰ بھی ایک بت تھا جس کی پوجا عام تھی۔ جاہلیت میں بتوں کی قسمیں کھانے کا رواج تھا۔ انہوں نے بھی بلاقصد عادتاً ایسی قسم کھالی۔ (تفصیل سابقہ حدیث میں دیکھیے۔) (۲) کسی شخص سے گناہ ہوجائے تو اس پر استغفار کرنا واجب ہے اور دوبارہ اس گناہ کا ارتکاب بھی نہ کرے کیونکہ یہ توبہ کی شروط میں ہے۔ (۱) حضرت سعد رضی اللہ عنہ بالکل ابتدائی دور کے مسلمان ہیں۔ سابقون اولون میں شامل ہیں۔ چند بزرگ ہی آپ سے قبل مسلمان ہوئے تھے۔ خود ان کے مطابق وہ تیسرے نمبر پر مسلمان ہوگئے۔ عشرئہ مبشرہ میں داخل ہیں۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ۔ (۲) عزیٰ بھی ایک بت تھا جس کی پوجا عام تھی۔ جاہلیت میں بتوں کی قسمیں کھانے کا رواج تھا۔ انہوں نے بھی بلاقصد عادتاً ایسی قسم کھالی۔ (تفصیل سابقہ حدیث میں دیکھیے۔) (۲) کسی شخص سے گناہ ہوجائے تو اس پر استغفار کرنا واجب ہے اور دوبارہ اس گناہ کا ارتکاب بھی نہ کرے کیونکہ یہ توبہ کی شروط میں ہے۔