سنن النسائي - حدیث 3804

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ الْحَلِفُ بِالْكَعْبَةِ صحيح أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى قَالَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ قُتَيْلَةَ امْرَأَةٍ مِنْ جُهَيْنَةَ أَنَّ يَهُودِيًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّكُمْ تُنَدِّدُونَ وَإِنَّكُمْ تُشْرِكُونَ تَقُولُونَ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ وَتَقُولُونَ وَالْكَعْبَةِ فَأَمَرَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادُوا أَنْ يَحْلِفُوا أَنْ يَقُولُوا وَرَبِّ الْكَعْبَةِ وَيَقُولُونَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شِئْتَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3804

کتاب: قسم اور نذر سے متعلق احکام و مسائل کعبہ کی قسم (درست نہیں) جہینہ قبیلے کی ایک عورت حضرت قتیلہؓ سے راویت ہے کہ ایک یہودی شخص نبی اکرمﷺ کے پاس آیا اور کہا: تم بھی شرک کرتے ہو اور غیراللہ کو معبود بناتے ہو کیونکہ تم کہتے ہو: جو اللہ تعالیٰ چاہے اور آپ چاہیں۔ اور تم کعبہ کی قسم کھاتے ہو۔ تو نبی اکرمﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ جب وہ قسم کھانے لگیں تو کہیں: رب کعبہ کی قسم! اور کہیں جو اللہ تعالیٰ چاہے‘ پھر آپ چاہیں۔
تشریح : (۱) کعبہ مخلوق ہے اور مخلوق کی قسم کھانا جائز نہیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کی مشیت میں کسی اور کی مشیت کو شریک کرنا بھی ناجائز ہے۔ رسول اللہﷺ نے ان کی جگہ صحیح الفاظ سکھلادیے۔ کعبہ کی بجائے رب کعبہ کی قسم اور شِئْتَ‘ کی بجائے ثُمَّ شِئْتَ‘ یعنی غیر اللہ کی مشیت کو اللہ تعالیٰ کی مشیت (مرضی) کے تابع اور اس سے مؤخر رکھا اور سمجھا جائے۔ (۲) حدیث سے پتا چلتاہے کہ یہودیت اور عیسائیت میں بھی شرک ایک معروف جرم تھا اور وہ اس کے نقصانات سے واقف تھے مگر اس معرفت کے باوجود وہ اس میں واقع ہوگئے۔ (۱) کعبہ مخلوق ہے اور مخلوق کی قسم کھانا جائز نہیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کی مشیت میں کسی اور کی مشیت کو شریک کرنا بھی ناجائز ہے۔ رسول اللہﷺ نے ان کی جگہ صحیح الفاظ سکھلادیے۔ کعبہ کی بجائے رب کعبہ کی قسم اور شِئْتَ‘ کی بجائے ثُمَّ شِئْتَ‘ یعنی غیر اللہ کی مشیت کو اللہ تعالیٰ کی مشیت (مرضی) کے تابع اور اس سے مؤخر رکھا اور سمجھا جائے۔ (۲) حدیث سے پتا چلتاہے کہ یہودیت اور عیسائیت میں بھی شرک ایک معروف جرم تھا اور وہ اس کے نقصانات سے واقف تھے مگر اس معرفت کے باوجود وہ اس میں واقع ہوگئے۔