سنن النسائي - حدیث 3794

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ الْحَلِفُ بِعِزَّةِ اللَّهِ تَعَالَى حسن الإسناد أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ أَرْسَلَ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَى الْجَنَّةِ فَقَالَ انْظُرْ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لِأَهْلِهَا فِيهَا فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَرَجَعَ فَقَالَ وَعِزَّتِكَ لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا فَأَمَرَ بِهَا فَحُفَّتْ بِالْمَكَارِهِ فَقَالَ اذْهَبْ إِلَيْهَا فَانْظُرْ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لِأَهْلِهَا فِيهَا فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَإِذَا هِيَ قَدْ حُفَّتْ بِالْمَكَارِهِ فَقَالَ وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَدْخُلَهَا أَحَدٌ قَالَ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَى النَّارِ وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لِأَهْلِهَا فِيهَا فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَإِذَا هِيَ يَرْكَبُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَرَجَعَ فَقَالَ وَعِزَّتِكَ لَا يَدْخُلُهَا أَحَدٌ فَأَمَرَ بِهَا فَحُفَّتْ بِالشَّهَوَاتِ فَقَالَ ارْجِعْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَإِذَا هِيَ قَدْ حُفَّتْ بِالشَّهَوَاتِ فَرَجَعَ وَقَالَ وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَنْجُوَ مِنْهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3794

کتاب: قسم اور نذر سے متعلق احکام و مسائل اللہ تعالیٰ کی عزت کی قسم کھانا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے راویت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب اللہ تعالیٰ نے جنت اور جہنم کو پیدا فرمایا تو حضرت جبریل علیہ السلام کو جنت کی طرف بھیجا اور فرمایا: جاؤ‘ جنت اور اس میں جنتیوں کے لیے بنائی ہوئی چیزوں کو دیکھو۔ انہوں نے جاکر دیکھا‘ پھر واپس آئے تو کہنے لگے: تیری عزت کی قسم! جو شخص بھی جنت کے بارے میں سنے گا‘ ضرور اس میں داخل ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا تو جنت کو سختیوں اور طبع اور ناگوار گزرنے والی چیزوں سے گھیر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اب پھر جاؤ اور دیکھو کہ میں نے جنت میں اپنے بندوں کے لیے کیا کچھ بنایا ہے۔ انہوں نے جا کر دیکھا تو جنت کے اردگرد سختیوں اور مشکلات کی باڑ لگی ہوئی تھی۔ وہ آکر کہنے لگے: تیری عزت کی قسم! مجھے خطرہ ہے کہ کوئی شخص بھی اس میں داخل نہیں ہو (سکے)گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’جاؤ آگ (جہنم) کو دیکھو اور جو کچھ میں نے اہل جہنم کے لیے تیار کررکھا ہے۔ انہوں نے جاکر دیکھا تو آگ کے شعلے ایک دوسرے سے ٹکرا رہے تھے۔ وہ واپس آکر کہنے لگے: تیری عزت کی قسم! کوئی اس میں داخل نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا تو اس کے اردگرد طبع کی مرغوب چیزوں کی باڑ لگادی گئی۔ فرمایا: اب جا کر دیکھو۔ انہوں نے دیکھا تو اس کے اردگرد خوشنما چیزوں کی باڑ لگ چکی تھی۔ وہ واپس آکر کہنے لگے: تیری عزت کی قسم! مجھے خطرہ ہے کہ کوئی شخص اس سے نہیں بچ سکے گا۔ ضرور داخل ہوجائے گا۔‘‘
تشریح : (۱) اللہ تعالیٰ کی عزت اللہ تعالیٰ کی ذات سے کوئی الگ چیز نہیں بلکہ وصف لازم ہے‘ لہٰذا اس وصف کے ساتھ قسم کھائی جاسکتی ہے۔ (۲) جبریل علیہ السلام کا قسم کھا کر مندرجہ بالا تبصرے فرمانا ان کا اپنا اندازہ ہے۔ اس کے باوجود اللہ تعالیٰ کے بے شمار بندے جہنم سے دور رہ کر جنت میں داخل ہوں گے اور مکروہات کو لذیذ سمجھ کر اپنائیں گے اور شہوات کو دشمن سمجھ کر ان سے دور رہیں گے۔ (۳) جنت اور جہنم کے گروہ مکروہات وشہوات کی باڑ لگائی جانی عالم بالا کی ایک حقیقت بھی ہوسکتی ہے اور محض تمثیل بھی کہ مکروہات (مثلاً: نماز‘ روزْ اور جہاد جیسے مشکل کاموں) کو اپنائے بغیر جنت کے لذائذ حاصل نہیں کیے جاسکتے اور شہوات کو ا ختیار کرنے کا لازمی نتیجہ جہنم کی آگ ہے۔ واللہ اعلم۔ (۴) جنت اور جہنم دونوں اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں اور حقیقتاً موجود ہیں‘ معتزلہ کا یہ دعویٰ کہ اللہ تعالیٰ انہیں قیامت کے دن پیدا کرے گا‘ بالکل درست نہیں۔ (۱) اللہ تعالیٰ کی عزت اللہ تعالیٰ کی ذات سے کوئی الگ چیز نہیں بلکہ وصف لازم ہے‘ لہٰذا اس وصف کے ساتھ قسم کھائی جاسکتی ہے۔ (۲) جبریل علیہ السلام کا قسم کھا کر مندرجہ بالا تبصرے فرمانا ان کا اپنا اندازہ ہے۔ اس کے باوجود اللہ تعالیٰ کے بے شمار بندے جہنم سے دور رہ کر جنت میں داخل ہوں گے اور مکروہات کو لذیذ سمجھ کر اپنائیں گے اور شہوات کو دشمن سمجھ کر ان سے دور رہیں گے۔ (۳) جنت اور جہنم کے گروہ مکروہات وشہوات کی باڑ لگائی جانی عالم بالا کی ایک حقیقت بھی ہوسکتی ہے اور محض تمثیل بھی کہ مکروہات (مثلاً: نماز‘ روزْ اور جہاد جیسے مشکل کاموں) کو اپنائے بغیر جنت کے لذائذ حاصل نہیں کیے جاسکتے اور شہوات کو ا ختیار کرنے کا لازمی نتیجہ جہنم کی آگ ہے۔ واللہ اعلم۔ (۴) جنت اور جہنم دونوں اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں اور حقیقتاً موجود ہیں‘ معتزلہ کا یہ دعویٰ کہ اللہ تعالیٰ انہیں قیامت کے دن پیدا کرے گا‘ بالکل درست نہیں۔