سنن النسائي - حدیث 3793

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ الْحَلِفُ بِمُصَرِّفِ الْقُلُوبِ حسن أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ أَبُو يَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي يَحْلِفُ بِهَا لَا وَمُصَرِّفِ الْقُلُوبِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3793

کتاب: قسم اور نذر سے متعلق احکام و مسائل مصرف القلوب کے ساتھ قسم کھانا حضرت سالم کے والد محترم (حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ) نے فرمایا: رسول اللہﷺ کی قسم، جو آپ عموماً اٹھایا کرتے تھے‘ یہ تھی: مجھے قسم ہے اس ذات کی جو دلوں کو پھیرنے والی ہے! معاملہ ایسے نہیں۔‘‘
تشریح : :(۱) ’’لا‘‘ یہ گزشتہ کلام کا نفی ہے۔ گویا یہ قسم کسی کلام کی نفی کے لیے کھائی گئی ہے۔ ممکن ہے یہ صرف تاکید کے لیے آیا ہو‘ جیسے: {لَآ اُقْسِمُ بِیَوْمَ الْقِیَامَۃِ} (القیٰمۃ ۷۵:۱) میں ہے۔ اس صورت میں یہ زائد ہوگا‘ یعنی اس کا ترجمہ نہیں کیا جائے گا۔ البتہ تاکید حاصل ہوگی۔ (۲) ان الفاظ کے ساتھ قسم کھانا مستحب ہے۔ (۳) اللہ تعالیٰ کے افعال کے ساتھ قسم کھنا جائز ہے۔ (۴) راجح قول کے مطابق یہ روایت شواہد کی بنا پر صحیح ہے جیسا کہ محقق کتاب نے بھی کہا ہے کہ سابقہ حدیث اس سے کفایت کرتی ہے۔ :(۱) ’’لا‘‘ یہ گزشتہ کلام کا نفی ہے۔ گویا یہ قسم کسی کلام کی نفی کے لیے کھائی گئی ہے۔ ممکن ہے یہ صرف تاکید کے لیے آیا ہو‘ جیسے: {لَآ اُقْسِمُ بِیَوْمَ الْقِیَامَۃِ} (القیٰمۃ ۷۵:۱) میں ہے۔ اس صورت میں یہ زائد ہوگا‘ یعنی اس کا ترجمہ نہیں کیا جائے گا۔ البتہ تاکید حاصل ہوگی۔ (۲) ان الفاظ کے ساتھ قسم کھانا مستحب ہے۔ (۳) اللہ تعالیٰ کے افعال کے ساتھ قسم کھنا جائز ہے۔ (۴) راجح قول کے مطابق یہ روایت شواہد کی بنا پر صحیح ہے جیسا کہ محقق کتاب نے بھی کہا ہے کہ سابقہ حدیث اس سے کفایت کرتی ہے۔