سنن النسائي - حدیث 3792

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ كيف كان يمين النبي صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرُّهَاوِيُّ وَمُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَتْ يَمِينٌ يَحْلِفُ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3792

کتاب: قسم اور نذر سے متعلق احکام و مسائل نبیﷺ کی قسم کیسے ہوتی تھی؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: رسول اللہﷺ (عموماً) یوں قسم کھایا کرتے تھے: ’’قسم اس ذات کی جو دلوں کو پھیرنے والی ہے! بات ایسے نہیں۔‘‘
تشریح : :(۱) ان الفاظ کی مناسبت یہ ہے کہ قسم پر قائم رہنا دل کی مضبوطی اور استقامت پر موقوف ہے اور دل اللہ تعالیٰ کے قبضے میں ہیں۔ گویا قسم کے ساتھ ساتھ یہ دعا بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے دل کو قائم رکھے۔ (۲) معلوم ہوا کہ قسم میں لفظ اللہ کا ذکر ہو یا اللہ تعالیٰ کی مخصوص صفات میں سے کوئی ایک صفت‘ دونوں برابر ہیں۔ :(۱) ان الفاظ کی مناسبت یہ ہے کہ قسم پر قائم رہنا دل کی مضبوطی اور استقامت پر موقوف ہے اور دل اللہ تعالیٰ کے قبضے میں ہیں۔ گویا قسم کے ساتھ ساتھ یہ دعا بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے دل کو قائم رکھے۔ (۲) معلوم ہوا کہ قسم میں لفظ اللہ کا ذکر ہو یا اللہ تعالیٰ کی مخصوص صفات میں سے کوئی ایک صفت‘ دونوں برابر ہیں۔