سنن النسائي - حدیث 3787

كِتَابُ الْعُمْرَى عَطِيَّةُ الْمَرْأَةِ بِغَيْرِ إِذْنِ زَوْجِهَا حسن صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ح و أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ دَاوُدَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدٍ وَحَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ هِبَةٌ فِي مَالِهَا إِذَا مَلَكَ زَوْجُهَا عِصْمَتَهَا اللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3787

کتاب: عمریٰ سے متعلق احکام و مسائل کیا عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر عطیہ دے سکتی ہے حضرت عمروبن شعیب کے پردادا محترم سے راویت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے مال میں سے ہبہ کرے کیونکہ اسکا خاوند اس کی عصمت کا مالک ہے۔‘‘ الفاظ محمد بن معمر کے ہیں۔
تشریح : اس حدیث سے ظاہراً یہ معلوم ہوتا ہے کہ عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں سے بھی عطیہ نہیں دے سکتی۔ اگر یہ مفہوم ہو تو پھر حکم استجابی ہوگا تاکہ خاوند بیوی میں بدمزگی پیدا نہ ہو کیونکہ بہت سی احادیث صحیحہ میں خاوند کی اجازت کے بغیر عطیہ کرنے کا ذکر ہے۔ رسول اللہﷺ کی ازواج مطہراتؓ نے بارہا آپ کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں تصرف فرمایا‘ جیسے حضرت میمونہؓ نے آپ کو بتائے بغیر اپنی لونڈی آزاد کی۔ حضرت عائشہؓ نے آپ کو بتائے بغیر بریرہ کو خرید کا پروگرام بنایا وغیرہ۔ یا اس روایت میں ’’اپنے مال‘‘ سے مراد خاوند کا مال ہوگا جو عورت کے تصرف میں ہوتا ہے۔ اس میں لازماً اجازت ہونی چاہیے۔ تمام دلائل کا لحاظ رکھنا ضروری ہے نہ کہ صرف عورت ایک روایت کا۔ اس حدیث سے ظاہراً یہ معلوم ہوتا ہے کہ عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں سے بھی عطیہ نہیں دے سکتی۔ اگر یہ مفہوم ہو تو پھر حکم استجابی ہوگا تاکہ خاوند بیوی میں بدمزگی پیدا نہ ہو کیونکہ بہت سی احادیث صحیحہ میں خاوند کی اجازت کے بغیر عطیہ کرنے کا ذکر ہے۔ رسول اللہﷺ کی ازواج مطہراتؓ نے بارہا آپ کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں تصرف فرمایا‘ جیسے حضرت میمونہؓ نے آپ کو بتائے بغیر اپنی لونڈی آزاد کی۔ حضرت عائشہؓ نے آپ کو بتائے بغیر بریرہ کو خرید کا پروگرام بنایا وغیرہ۔ یا اس روایت میں ’’اپنے مال‘‘ سے مراد خاوند کا مال ہوگا جو عورت کے تصرف میں ہوتا ہے۔ اس میں لازماً اجازت ہونی چاہیے۔ تمام دلائل کا لحاظ رکھنا ضروری ہے نہ کہ صرف عورت ایک روایت کا۔