سنن النسائي - حدیث 3780

كِتَابُ الْعُمْرَى ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالْعُمْرَى أَنْ يَهَبَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ وَلِعَقِبِهِ الْهِبَةَ وَيَسْتَثْنِيَ إِنْ حَدَثَ بِكَ حَدَثٌ وَبِعَقِبِكَ فَهُوَ إِلَيَّ وَإِلَى عَقِبِي إِنَّهَا لِمَنْ أُعْطِيَهَا وَلِعَقِبِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3780

کتاب: عمریٰ سے متعلق احکام و مسائل اس حدیث میں امام زہری پر اختلاف کا ذکر حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے عمریٰـ کے بارے میں فیصلہ فرمایا کہ جب کوئی شخص دوسرے کو اس کی الاد تک کے لیے کوئی ہبہ کردے اور پھر یہ استثنا کرے کہ اگر تجھے اور تیری اولاد کو کوئی حادثہ پیش آگیا تو یہ ہبہ مجھے اور میری اولاد کو مل جائے گا۔ (آپ نے فیصلہ فرمایا:) ’’وہ ہبہ اسی کا ہے جسے دیا گیا اور اس کی اولاد کا ہے۔‘‘
تشریح : حدیث: ۳۷۷۴ سے اس حدیث تک عمریٰ کی یہ صورت بیان کی گئی ہے کہ یہ چیز تیرے اور تیری اولاد کے لیے ہے۔ ظاہر ہے یہ چیز تو واپس آنے سے رہی کیونکہ دینے والا خود ’’اولاد‘‘ کی صراحت کرچکا ہے۔ اس قسم کی احادیث سے امام مالک رحمہ اللہ نے استدلال فرمایا ہے کہ اگر عمریٰ دینے والا ’’اولاد‘‘ کی صراحت نہ کرے تو وہ چیز معمرلہ کی وفات کے بعد دینے والے کو واپس مل جائے گی۔ مگر استدلال کمزور ہے کیونکہ اس کی صراحت نہیں کی گئی۔ صرف ان احادثی سے ایسے مفہوماً سمجھ میں آتا ہے جبکہ دیگر احادیث میں صراحتاً صرف عمریٰ کا لفظ کہنے پر بھی واپسی کی نفی کی گئی ہے۔ چاہے اس نے اولاد کا ذکر نہ بھی کیا ہو۔ جب منطوق (صراحت) اور مفہوم میں مقابلہ ہو تو منطوق (صراحت) ہی کو ترجیح دی جاتی ہے۔ تفصیل پیچھے بیان ہوچکی ہے۔ حدیث: ۳۷۷۴ سے اس حدیث تک عمریٰ کی یہ صورت بیان کی گئی ہے کہ یہ چیز تیرے اور تیری اولاد کے لیے ہے۔ ظاہر ہے یہ چیز تو واپس آنے سے رہی کیونکہ دینے والا خود ’’اولاد‘‘ کی صراحت کرچکا ہے۔ اس قسم کی احادیث سے امام مالک رحمہ اللہ نے استدلال فرمایا ہے کہ اگر عمریٰ دینے والا ’’اولاد‘‘ کی صراحت نہ کرے تو وہ چیز معمرلہ کی وفات کے بعد دینے والے کو واپس مل جائے گی۔ مگر استدلال کمزور ہے کیونکہ اس کی صراحت نہیں کی گئی۔ صرف ان احادثی سے ایسے مفہوماً سمجھ میں آتا ہے جبکہ دیگر احادیث میں صراحتاً صرف عمریٰ کا لفظ کہنے پر بھی واپسی کی نفی کی گئی ہے۔ چاہے اس نے اولاد کا ذکر نہ بھی کیا ہو۔ جب منطوق (صراحت) اور مفہوم میں مقابلہ ہو تو منطوق (صراحت) ہی کو ترجیح دی جاتی ہے۔ تفصیل پیچھے بیان ہوچکی ہے۔