سنن النسائي - حدیث 3738

كِتَابُ الرُّقْبَى ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ فِي خَبَرِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ طَاوُسٍ لَعَلَّهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَا رُقْبَى فَمَنْ أُرْقِبَ شَيْئًا فَهُوَ سَبِيلُ الْمِيرَاثِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3738

کتاب: رقبیٰ سے متعلق احکام و مسائل ا س مسئلے کی بابت حضرت زید بن ثابت ؓ سے مروی روایت میں ابن ابی نحیح پر اختلاف کا ذکر شاید حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ انہوں نے فرمایا: رقبیٰ واپس نہیں آئے گا‘ چنانچہ جو شخص کسی کو کوئی چیز رقبیٰ دے گا تو وہ چیز اس شخص کی میراث بن جائے گی۔
تشریح : (۱) ’’رقبیٰ واپس نہیں آئے گا۔‘‘ یعنی رقبیٰ کی رائج صورت معتبر نہیں۔ دوسرے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ رقبیٰـ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ عطیہ کی اچھی صورت نہیں۔ لیکن گر کو ئی شخص کرے گا تو واپس کی شرط غیر معتبر ہوگی بلکہ جسے دے دیا گیا تھا‘ اس کے ورثاء کو اس کی وفات کے بعد مل جائے گا۔ (۲) ’’شاید‘‘ عبدالجبار بن علاء کو شک ہے۔ (۱) ’’رقبیٰ واپس نہیں آئے گا۔‘‘ یعنی رقبیٰ کی رائج صورت معتبر نہیں۔ دوسرے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ رقبیٰـ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ عطیہ کی اچھی صورت نہیں۔ لیکن گر کو ئی شخص کرے گا تو واپس کی شرط غیر معتبر ہوگی بلکہ جسے دے دیا گیا تھا‘ اس کے ورثاء کو اس کی وفات کے بعد مل جائے گا۔ (۲) ’’شاید‘‘ عبدالجبار بن علاء کو شک ہے۔