كِتَابُ النُّحْلِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ فِي النُّحْلِ صحيح أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ أُمَّهُ ابْنَةَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْ أَبَاهُ بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ مِنْ مَالِهِ لِابْنِهَا فَالْتَوَى بِهَا سَنَةً ثُمَّ بَدَا لَهُ فَوَهَبَهَا لَهُ فَقَالَتْ لَا أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ هَذَا ابْنَةَ رَوَاحَةَ قَاتَلَتْنِي عَلَى الَّذِي وَهَبْتُ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بَشِيرُ أَلَكَ وَلَدٌ سِوَى هَذَا قَالَ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَكُلُّهُمْ وَهَبْتَ لَهُمْ مِثْلَ الَّذِي وَهَبْتَ لِابْنِكَ هَذَا قَالَ لَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ
کتاب: عطیہ سے متعلق احکام و مسائل
عطیہ کرنے کے بارے میں حضرت نعمان بن بشیرؓ کی روایت کے ناقلین کے لفظی اختلاف کا بیان
حضرت نعمان بن بشیر انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کی والدہ محترمہ بنت رواحہ نے ان کے والد محترم سے مطالبہ کیا کہ میرے بیٹے کو اپنے مال میں سے کوئی عطیہ دیں۔ وہ ایک سال تک ٹال مٹول کرتے رہے۔ آخر ان کے جی میں آیا تو انہوں نے اسے (نعمان کو) عطیہ دے دیا۔ تو اس کی والدہ کہنے لگی: میں اس وقت تک راضی نہیں جب تک تم رسول اللہﷺ کو گواہ نہیں بناتے۔ وہ آپ کے پاس جا کر کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اس کی ماں بنت رواحہ (ایک سال سے) مجھ سے اس عطیے کی خاطر جھگڑتی رہی ہے جو میں نے اس (نعمان) کو دیا ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اے بشیر! کیا اس کے علاوہ بھی تیرے بچے ہیں؟‘‘ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم نے ان میں سے ہر ایک کو اس جیسا تحفہ دیا ہے جو تو نے اپنے اس بیٹے کو دیا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: نہیں۔ تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’پھر مجھے (اس پر) گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔‘‘
تشریح :
’’گواہ نہ بناؤ‘‘ یہ مطلب نہیں کہ کسی اور کو بنالو بلکہ یہ ڈانٹنے کا ایک انداز ہے کہ ایسا مت کرو‘ جیسے کہ قرآن مجید میں ہے: {فَمَنْ شَآئَ فَلْیُؤْمِنْ وَّ مَنْ شَآئَ فَلْیَکْفُرْ} (الکھف ۱۸:۲۹) تبھی تو اسے ظلم کہا گیا ہے۔ اور ظلم حرام ہے۔
’’گواہ نہ بناؤ‘‘ یہ مطلب نہیں کہ کسی اور کو بنالو بلکہ یہ ڈانٹنے کا ایک انداز ہے کہ ایسا مت کرو‘ جیسے کہ قرآن مجید میں ہے: {فَمَنْ شَآئَ فَلْیُؤْمِنْ وَّ مَنْ شَآئَ فَلْیَکْفُرْ} (الکھف ۱۸:۲۹) تبھی تو اسے ظلم کہا گیا ہے۔ اور ظلم حرام ہے۔