سنن النسائي - حدیث 37

ذِكْرُ الْفِطْرَةِ السَّلَامُ عَلَى مَنْ يَبُولُ حسن صحيح أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ وَقَبِيصَةُ قَالَا أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 37

کتاب: امور فطرت کا بیان پیشاب کرتے ہوئے شخص کو سلام کہنا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سےروایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا جب کہ آپ پیشاب کر رہے تھے، چنانچہ اس نے آپ کو سلام کہا، مگر آپ نے اسے سلام کا جواب نہیں دیا۔
تشریح : (۱) نجاست والی حالت میں اللہ کا ذکر مناسب نہیں، اس لیے پیشاب اور پاخانہ کرتے ہوئے اسلام کا جواب دینا اور ذکر و اذکار کرنا درست نہیں۔ جب وہ جواب نہیں دے سکتا تو اسے سلام بھی نہیں کہنا چاہیے، گویا جس حالت میں سلام کا جواب دینا منع ہے اس حالت میں اسے سلام کہنا بھی درست نہیں، سوائے حالتف نماز کے کہ اس میں ہاتھ کے اشارے سے سلام کا جواب دینا مسنون ہے۔ (۲) اہل علم فرماتے ہیں: جس طرح قضائے حاجت کے وقت سلام کا جواب دینا درست نہیں اسی طرح اس حالت میں چھینک مارنے والے کا جواب دینا یا خود الحمد للہ کہنا اور اذان کا جواب دینا بھی درست نہیں۔ ایسے ہی حالت جماع میں ان باتوں سے رکے رہنا چاہیے۔ (۱) نجاست والی حالت میں اللہ کا ذکر مناسب نہیں، اس لیے پیشاب اور پاخانہ کرتے ہوئے اسلام کا جواب دینا اور ذکر و اذکار کرنا درست نہیں۔ جب وہ جواب نہیں دے سکتا تو اسے سلام بھی نہیں کہنا چاہیے، گویا جس حالت میں سلام کا جواب دینا منع ہے اس حالت میں اسے سلام کہنا بھی درست نہیں، سوائے حالتف نماز کے کہ اس میں ہاتھ کے اشارے سے سلام کا جواب دینا مسنون ہے۔ (۲) اہل علم فرماتے ہیں: جس طرح قضائے حاجت کے وقت سلام کا جواب دینا درست نہیں اسی طرح اس حالت میں چھینک مارنے والے کا جواب دینا یا خود الحمد للہ کہنا اور اذان کا جواب دینا بھی درست نہیں۔ ایسے ہی حالت جماع میں ان باتوں سے رکے رہنا چاہیے۔