سنن النسائي - حدیث 3686

كِتَابُ الْوَصَايَا فَضْلُ الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ صحيح أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ أَفَيُجْزِئُ عَنْهَا أَنْ أُعْتِقَ عَنْهَا قَالَ أَعْتِقْ عَنْ أُمِّكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3686

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل میت کی طرف سے صدقہ کرنے کی فضیلت حضرت سعد بن عبادہؓ سے مروی ہے کہ میں نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا :میری والدہ فوت ہو گئی ہے -ان کے ذمے ایک نذر تھی-اگر میں ان کی طرف سے غلام آزاد کر دوں تو کیا ان سے (نذر کی)ادائیگی ہو جائے گی ؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا :تم اپنی والدہ کی طرف سے غلام آزاد کر سکتے ہو-
تشریح : "1)اس روایت سے باقی روایات جن میں مطلق نذر کا ذکر ہے کا ابہام دور ہو جاتا ہے وہ نذر غلام آزاد کرنا تھی-بعض نے کہا ہے کہ ممکن ہے نذر کچھ اور لیکن نذر قسم کے برابر ہوتی ہے اور قسم کا کفارہ غلام آزاد کرنا ہے اس لئے نذر کی جگہ غلام آزاد کیا گیا ہو -لیکن پہلی بات راجح معلوم ہوتی ہے - 2:پچھلی روایات میں صرف وصیت کا ذکر تھا - اس رویت میں نذر کا ذکر ہے -ممکن ہے دونوں باتیں ہوں -نذر بھی پوری نہ کر سکی ہو اور وصت بھی نہ کر سکی ہو - حضرت سعدؓ نے دونوں کام کر دیے - رضی اللہ عنہ وارضاہ." "1)اس روایت سے باقی روایات جن میں مطلق نذر کا ذکر ہے کا ابہام دور ہو جاتا ہے وہ نذر غلام آزاد کرنا تھی-بعض نے کہا ہے کہ ممکن ہے نذر کچھ اور لیکن نذر قسم کے برابر ہوتی ہے اور قسم کا کفارہ غلام آزاد کرنا ہے اس لئے نذر کی جگہ غلام آزاد کیا گیا ہو -لیکن پہلی بات راجح معلوم ہوتی ہے - 2:پچھلی روایات میں صرف وصیت کا ذکر تھا - اس رویت میں نذر کا ذکر ہے -ممکن ہے دونوں باتیں ہوں -نذر بھی پوری نہ کر سکی ہو اور وصت بھی نہ کر سکی ہو - حضرت سعدؓ نے دونوں کام کر دیے - رضی اللہ عنہ وارضاہ."