سنن النسائي - حدیث 3682

كِتَابُ الْوَصَايَا فَضْلُ الصَّدَقَةِ عَنْ الْمَيِّتِ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَبِي مَاتَ وَتَرَكَ مَالًا وَلَمْ يُوصِ فَهَلْ يُكَفِّرُ عَنْهُ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهُ قَالَ نَعَمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3682

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل میت کی طرف سے صدقہ کرنے کی فضیلت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرمﷺ سے کہا: میرے والد محترم فوت ہوگئے ہیں۔ وہ کافی مال چھوڑ گئے ہیں لیکن انہوں نے کوئی وصیت وغیرہ نہیں کی۔ اگر میں ان کی طرف سے (اپنے طور پر) صدقہ کردوں تو کیا ان کی یہ غلطی معاف ہوجائے گی؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘
تشریح : ’’یہ غلطی ‘‘کثرت مال ہونے کے باوجود صدقہ اور وصیت نہ کرنے کی۔اسے گناہ اس تناظر میں شمار کیا ہے کہ یہ ایک ایسے اجر عظیم سےمحرومی ہے جس کا حصول بالکل ممکن تھا۔یا مراد عام غلطیاں ہیں‘یعنی میرے صدقہ کرنے سے کیا ان کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔ ’’یہ غلطی ‘‘کثرت مال ہونے کے باوجود صدقہ اور وصیت نہ کرنے کی۔اسے گناہ اس تناظر میں شمار کیا ہے کہ یہ ایک ایسے اجر عظیم سےمحرومی ہے جس کا حصول بالکل ممکن تھا۔یا مراد عام غلطیاں ہیں‘یعنی میرے صدقہ کرنے سے کیا ان کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔