كِتَابُ الْوَصَايَا بَاب إِذَا أَوْصَى لِعَشِيرَتِهِ الْأَقْرَبِينَ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَهُوَ ابْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا فَاطِمَةُ ابْنَةَ مُحَمَّدٍ يَا صَفِيَّةُ بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا سَلُونِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمْ
کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل جب میت اپنے قریبی رشتہ داروں کے لیے وصیت کردے (تو مراد کون لوںگ ہوں گے؟) حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: جب یہ آیت اتری: {وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ} ’’اپنے قریبی رشتہ داروں کو (اللہ تعالیٰ کے عذاب سے) ڈرائیے۔‘‘ تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اے فاطمہ بنت محمد! اے صفیہ بنت عبدالمطلب! اپنے عبدالمطلب کی اولاد! میں تمہیں اللہ تعالیٰ (کی پکڑ) سے کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکوں گا۔ دنیاوی مال میں سے مجھ سے جو چاہو مانگ لو۔‘‘