سنن النسائي - حدیث 3669

كِتَابُ الْوَصَايَا بَاب قَضَاءِ الدَّيْنِ قَبْلَ الْمِيرَاثِ وَذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ جَابِرٍ فِيهِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ حَرَمِيٌّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ لِيَهُودِيٍّ عَلَى أَبِي تَمْرٌ فَقُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ حَدِيقَتَيْنِ وَتَمْرُ الْيَهُودِيِّ يَسْتَوْعِبُ مَا فِي الْحَدِيقَتَيْنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ الْعَامَ نِصْفَهُ وَتُؤَخِّرَ نِصْفَهُ فَأَبَى الْيَهُودِيُّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ الْجِدَادَ فَآذِنِّي فَآذَنْتُهُ فَجَاءَ هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ فَجَعَلَ يُجَدُّ وَيُكَالُ مِنْ أَسْفَلِ النَّخْلِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِالْبَرَكَةِ حَتَّى وَفَيْنَاهُ جَمِيعَ حَقِّهِ مِنْ أَصْغَرِ الْحَدِيقَتَيْنِ فِيمَا يَحْسِبُ عَمَّارٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُمْ بِرُطَبٍ وَمَاءٍ فَأَكَلُوا وَشَرِبُوا ثُمَّ قَالَ هَذَا مِنْ النَّعِيمِ الَّذِي تُسْأَلُونَ عَنْهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3669

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل قرض کی ادائیگی وراثت کی تقسیم سے قبل ہونی چاہیے اور حضرت جابرؓکی حدیث نقل کرنے والوں کے‘ اس حدیث میں‘ اختلاف الفاظ کا ذکر حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ایک یہودی نے میرے والد محترم سے کچھ کھجوریں لینی تھیں۔ وہ جنگ احد کے دن شہید ہوگئے اور دو باغ چھوڑ گئے۔ لیکن (میرے اندازے کے مطابق) اس یہودی کا قرض دونوں باغوں کے پھل کے برابر تھا۔ نبی اکرمﷺ نے یہودی سے کہا: کیا تو اتنی رعایت کرے گا کہ نصف قرض اس سال لے لے اور نصف بعد میں لے لینا۔‘‘ یہودی نے انکار کردیا۔ تو نبی اکرمﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’جب کھجوروں کو کٹائی پوری ہوجائے تو مجھے بتانا۔‘‘ چنانچہ میں نے وقت پر بتایا تو آپﷺ اور حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ تشریف لائے۔ نیچے سے کھجوریں ماپ ماپ کر دی جاتی رہیں اور رسول اللہﷺبرکت کی دعا فرماتے رہے۔ حتیٰ کہ چھوٹے باغ ہی سے ہم نے اسے اس کا قرض پورا کردیا‘ پھر میں رسول اللہﷺ اور آپ کے ساتھیوں کے پاس تازہ کھجوریں اور پانی لایا۔ سب نے کھایااور پیا۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’یہ وہ نعمتیں ہیں جن کے بارے میں تم سے سوال کیا جائے گا۔‘‘