سنن النسائي - حدیث 3668

كِتَابُ الْوَصَايَا بَاب قَضَاءِ الدَّيْنِ قَبْلَ الْمِيرَاثِ وَذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ جَابِرٍ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرٍ قَالَ تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ قَالَ وَتَرَكَ دَيْنًا فَاسْتَشْفَعْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى غُرَمَائِهِ أَنْ يَضَعُوا مِنْ دَيْنِهِ شَيْئًا فَطَلَبَ إِلَيْهِمْ فَأَبَوْا فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَصَنِّفْ تَمْرَكَ أَصْنَافًا الْعَجْوَةَ عَلَى حِدَةٍ وَعِذْقَ ابْنِ زَيْدٍ عَلَى حِدَةٍ وَأَصْنَافَهُ ثُمَّ ابْعَثْ إِلَيَّ قَالَ فَفَعَلْتُ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ فِي أَعْلَاهُ أَوْ فِي أَوْسَطِهِ ثُمَّ قَالَ كِلْ لِلْقَوْمِ قَالَ فَكِلْتُ لَهُمْ حَتَّى أَوْفَيْتُهُمْ ثُمَّ بَقِيَ تَمْرِي كَأَنْ لَمْ يَنْقُصْ مِنْهُ شَيْءٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3668

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل قرض کی ادائیگی وراثت کی تقسیم سے قبل ہونی چاہیے اور حضرت جابرؓکی حدیث نقل کرنے والوں کے‘ اس حدیث میں‘ اختلاف الفاظ کا ذکر حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (میرے والد محترم) حضرت عبداللہ بن عمروبن حرام رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے اور بہت سا قرض اپنے ذمے چھوڑ گئے۔ میں نے رسول اللہﷺ سے درخواست کی کہ آپ ان کے قرض خواہوں سے سفارش فرمائیں کہ وہ ان کے ذمے کچھ قرض معاف کردیں۔ آپ نے ان سے کہا مگر ان لوگوں نے بات نہ مانی۔ نبی اکرمﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’جاؤ! ہر قسم کی کھجوریں الگ الگ رکھو۔ عجوہ الگ‘ عذق ابن زید الگ‘ اسی طرح دوسری۔ پھر مجھے پیغام بھیجنا۔‘‘ میںنے اسی طرح کیا۔ رسول اللہﷺ تشریف لائے۔ اور ان کے اوپر یا درمیان میںبیٹھ گئے اور فرمایا: ’’انہیں ماپ کردو۔‘‘ میں نے انہیں ماپ ماپ کر دینی شروع کردیں حتیٰ کہ سب کو ان کا قرض پورا پورا ادا کردیا‘ پھر بھی میری کھجوریں بچ گئیں گویا کہ ان میں کچھ بھی کمی نہ آئی۔