سنن النسائي - حدیث 3667

كِتَابُ الْوَصَايَا بَاب قَضَاءِ الدَّيْنِ قَبْلَ الْمِيرَاثِ وَذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ جَابِرٍ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ وَهُوَ الْأَزْرَقُ قَالَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ أَبَاهُ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ وَلَمْ يَتْرُكْ إِلَّا مَا يُخْرِجُ نَخْلُهُ وَلَا يَبْلُغُ مَا يُخْرِجُ نَخْلُهُ مَا عَلَيْهِ مِنْ الدَّيْنِ دُونَ سِنِينَ فَانْطَلِقْ مَعِي يَا رَسُولَ اللَّهِ لِكَيْ لَا يُفْحِشَ عَلَيَّ الْغُرَّامُ فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدُورُ بَيْدَرًا بَيْدَرًا فَسَلَّمَ حَوْلَهُ وَدَعَا لَهُ ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ وَدَعَا الْغُرَّامَ فَأَوْفَاهُمْ وَبَقِيَ مِثْلُ مَا أَخَذُوا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3667

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل قرض کی ادائیگی وراثت کی تقسیم سے قبل ہونی چاہیے اور حضرت جابرؓکی حدیث نقل کرنے والوں کے‘ اس حدیث میں‘ اختلاف الفاظ کا ذکر حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے والد محترم (حضرت عبداللہ بن عمروبن حرام رضی اللہ عنہ ) فوت ہوگئے۔ ان کے ذمے کا کوئی قرض تھا۔ میں نبی اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور گزارش کی: اے اللہ کے رسول! میرے والد محترم شہید ہوگئے ہیں۔ ان پر کافی قرض ہے۔ انہوں نے (ادائیگی کے لیے) کوئی چیز نہیں چھوڑی سوائے اس کے جو کھجوریں پھل دیں گی‘ جبکہ کھجوروں کی پوری فصل بھی ان کا قرض نہ چکا سکے گی بلکہ کئی سال لگیں گے‘ لہٰذا اے اللہ کے رسول! میرے ساتھ تشریف لے ۲چلیں تاکہ قرض خواہ مجھ سے بدسلوکی نہ کریں‘ چنانچہ رسول اللہﷺ تشریف لا کر ہرڈھیر کے گرد گھومتے رہے اور برکت وسلامتی کی دعا فرماتے رہے‘ پھر اوپر بیٹھ گئے اور قرض خواہوں کو بلایا۔ پھر انہیں پورا پورا قرض ادا کیا۔ پھر بھی اتنی کھجوریں بچ رہیں جتنی ان لوگوں (قرض خواہوں) نے لیں۔