سنن النسائي - حدیث 3658

كِتَابُ الْوَصَايَا بَاب الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ وَهُوَ بِمَكَّةَ وَهُوَ يَكْرَهُ أَنْ يَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّذِي هَاجَرَ مِنْهَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِمَ اللَّهُ سَعْدَ ابْنَ عَفْرَاءَ أَوْ يَرْحَمُ اللَّهُ سَعْدَ ابْنَ عَفْرَاءَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ إِلَّا ابْنَةٌ وَاحِدَةٌ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ النِّصْفَ قَالَ لَا قُلْتُ فَالثُّلُثَ قَالَ الثُّلُثَ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3658

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل وصیت ایک تہائی مال میں ہوسکتی ہے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا کہ مکہ مکرمہ میں نبی اکرمﷺ اس (سعد) کی بیمار پرسی کو آیا کرتے تھے کیونکہ آپ اس بات کو ناپسند فرماتے تھے کہ کوئی شخص اس جگہ فوت ہو جہاں سے وہ ہجرت کرچکا ہے۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’اللہ سعد بن عفراء پر رحم فرمائے۔‘‘ (کیونکہ وہ مکہ میں فوت ہوگئے تھے) ا س وقت میری ایک بیٹی ہی تھی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کردوں؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ میں نے کہا: جی! نصف؟ فرمایا ’’نہیں۔‘‘ میں نے کہا: تہائی؟ فرمایا: ’’ہاں تہائی بلکہ تہائی بھی زیادہ ہی ہے۔ تو اپنے ورثاء کو مالدار چھوڑ کر جائے تو بہتر ہے اس بات سے کہ انہیں فقیر چھوڑ جائے۔ وہ لوگوں کے ہاتھ تکتے رہیں۔‘‘