سنن النسائي - حدیث 3657

كِتَابُ الْوَصَايَا بَاب الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ وَأَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ جَاءَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا بِمَكَّةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالشَّطْرَ قَالَ لَا قُلْتُ فَالثُّلُثَ قَالَ الثُّلُثَ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ يَتَكَفَّفُونَ فِي أَيْدِيهِمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3657

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل وصیت ایک تہائی مال میں ہوسکتی ہے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: نبی اکرمﷺ میری بیمار پرسی کو تشریف لائے۔ میں ان دنوں مکہ میں تھا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنے سارے مال کی وصیت کردوں؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ میں نے کہا: نصف؟ فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ میں نے کہا: تو پھر تہائی؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں تہائی۔ تہای بھی زیادہ ہی ہے۔ تو اپنے ورثاء کو مال دار چھوڑ کر مرے تو بہتر ہے بجائے اس کے کہ تو انہیں فقیر چھوڑ کر مرے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے رہیں۔‘‘