سنن النسائي - حدیث 3654

كِتَابُ الْوَصَايَا هَلْ أَوْصَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ يَقُولُونَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَقَدْ دَعَا بِالطَّسْتِ لِيَبُولَ فِيهَا فَانْخَنَثَتْ نَفْسُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا أَشْعُرُ فَإِلَى مَنْ أَوْصَى

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3654

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل کیا نبی ﷺ نے کوئی وصیت فرمائی تھی؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: لوگ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وصیت فرمائی ہے (جبکہ حقیقت یہ ہے کہ) رسول اللہﷺنے پیشاب کرنے کے لیے تھال منگوایا۔ اتنے میں آپ کے اعضاء ڈھیلے پڑگئے (اور آپ اللہ کو پیارے ہوگئے)۔ مجھے (آپ کی وفات کا) پتہ بھی نہیں چلا تو آپ نے کس کو وصیت فرمادی؟
تشریح : حضرت عائشہؓ کا مقصود یہ ہے کہ میں وفات سے قبل ہمہ وقت رسول اللہﷺ کی خدمت میں مصروف رہی۔ وفات سے کئی دن پہلے آپ میرے گھر منقل ہوچکے تھے۔ اگر آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وصیت فرماتے تو مجھے لازماً علم ہوتا‘ اور پھر عین وفات کے وقت تو آپ میری گود میں تھے‘ نیز مالی وصیت تو آپ نے کرنی ہی نہیں تھی کیونکہ آپ نے مال چھوڑا ہی نہیں۔ باقی رہی کتاب وسنت کی وصیت تو وہ سب مسلمانوں کے لیے تھی نہ کہ صرف حضرت علی کے لیے۔ اور اگر خلافت مراد ہو تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کبھی ایسی وصیت کا دعویٰ بھی نہیں فرمایا‘ لہٰذا یہ صرف پراپیگنڈہ تھا۔ حضرت عائشہؓ کا مقصود یہ ہے کہ میں وفات سے قبل ہمہ وقت رسول اللہﷺ کی خدمت میں مصروف رہی۔ وفات سے کئی دن پہلے آپ میرے گھر منقل ہوچکے تھے۔ اگر آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وصیت فرماتے تو مجھے لازماً علم ہوتا‘ اور پھر عین وفات کے وقت تو آپ میری گود میں تھے‘ نیز مالی وصیت تو آپ نے کرنی ہی نہیں تھی کیونکہ آپ نے مال چھوڑا ہی نہیں۔ باقی رہی کتاب وسنت کی وصیت تو وہ سب مسلمانوں کے لیے تھی نہ کہ صرف حضرت علی کے لیے۔ اور اگر خلافت مراد ہو تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کبھی ایسی وصیت کا دعویٰ بھی نہیں فرمایا‘ لہٰذا یہ صرف پراپیگنڈہ تھا۔