كِتَابُ الْوَصَايَا الْكَرَاهِيَةُ فِي تَأْخِيرِ الْوَصِيَّةِ صحيح أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ فَإِنَّ سَالِمًا أَخْبَرَنِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَمُرُّ عَلَيْهِ ثَلَاثُ لَيَالٍ إِلَّا وَعِنْدَهُ وَصِيَّتُهُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مَا مَرَّتْ عَلَيَّ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِكَ إِلَّا وَعِنْدِي وَصِيَّتِي
کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل وصیت میں تاخیر مکروہ ہے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’کسی مسلمان آدمی کے لیے جائز نہیں کہ اس پر تین راتیں گزریں مگر اس حال میں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہونی چاہیے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جب سے میں نے رسول اللہﷺ کا یہ فرمان سنا ہے‘ اس وقت سے میری وصیت (ہر وقت) میرے پاس موجود رہتی ہے۔