سنن النسائي - حدیث 3642

كِتَابُ الْوَصَايَا الْكَرَاهِيَةُ فِي تَأْخِيرِ الْوَصِيَّةِ صحيح أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّكُمْ مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مِنَّا مِنْ أَحَدٍ إِلَّا مَالُهُ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِ وَارِثِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْلَمُوا أَنَّهُ لَيْسَ مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ مَالُكَ مَا قَدَّمْتَ وَمَالُ وَارِثِكَ مَا أَخَّرْتَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3642

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل وصیت میں تاخیر مکروہ ہے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے (ایک دفعہ) فرمایا: ’’تم میں سے کس شخص کو اپنے وارث کا مال اپنے مال سے بڑھ کر پیاا ہے؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے ہر شخص کو ا پنا مال ہی وارث کے مال سے زیادہ پیارا ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص بھی ایسا نہیں جسے اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ پیارا نہ ہو کیونکہ تیرا مال وہ ہے جو تو نے خرچ کرلیا اور جو تو چھوڑ گیا‘ وہ تیرے وارث کا مال ہے۔‘‘
تشریح : (۱) قربان جائیں اس ذات اقدس پر۔ کس خوبی سے اس حقیقت کو واضح فرمایا جس سے سب ہی غافل ہیں۔ الا ماشاء اللہ۔ (۲) حدیث میں نیکی کی ترقی کی ترغیب دلائی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ آدمی اپنی زندگی میں جو کچھ بھلائی اور نیکی کے کاموں میں خرچ کرے گا وہی آخرت میں اس کے لیے نفع بخش ثابت ہوگا۔ موت کے فرشتے کے بعد ورثتے میں سے اگر کوئی خرچ کرے گا تو اسے اس خرچ کا اجر نہیں ملے گا کیونکہ اب مال ورثاء کا ہے نہ کہ میت کا۔ (۱) قربان جائیں اس ذات اقدس پر۔ کس خوبی سے اس حقیقت کو واضح فرمایا جس سے سب ہی غافل ہیں۔ الا ماشاء اللہ۔ (۲) حدیث میں نیکی کی ترقی کی ترغیب دلائی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ آدمی اپنی زندگی میں جو کچھ بھلائی اور نیکی کے کاموں میں خرچ کرے گا وہی آخرت میں اس کے لیے نفع بخش ثابت ہوگا۔ موت کے فرشتے کے بعد ورثتے میں سے اگر کوئی خرچ کرے گا تو اسے اس خرچ کا اجر نہیں ملے گا کیونکہ اب مال ورثاء کا ہے نہ کہ میت کا۔