سنن النسائي - حدیث 3637

كِتَابُ الْأَحْبَاسِ بَاب وَقْفِ الْمَسَاجِدِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ حُصَيْنَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ خَرَجْنَا حُجَّاجًا فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نُرِيدُ الْحَجَّ فَبَيْنَا نَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا نَضَعُ رِحَالَنَا إِذْ أَتَانَا آتٍ فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ قَدْ اجْتَمَعُوا فِي الْمَسْجِدِ وَفَزِعُوا فَانْطَلَقْنَا فَإِذَا النَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَى نَفَرٍ فِي وَسَطِ الْمَسْجِدِ وَإِذَا عَلِيٌّ وَالزُّبَيْرُ وَطَلْحَةُ وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَإِنَّا لَكَذَلِكَ إِذْ جَاءَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ عَلَيْهِ مُلَاءَةٌ صَفْرَاءُ قَدْ قَنَّعَ بِهَا رَأْسَهُ فَقَالَ أَهَاهُنَا عَلِيٌّ أَهَاهُنَا طَلْحَةُ أَهَاهُنَا الزُّبَيْرُ أَهَاهُنَا سَعْدٌ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِي فُلَانٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فَابْتَعْتُهُ بِعِشْرِينَ أَلْفًا أَوْ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ أَلْفًا فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ اجْعَلْهَا فِي مَسْجِدِنَا وَأَجْرُهُ لَكَ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يَبْتَاعُ بِئْرَ رُومَةَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فَابْتَعْتُهُ بِكَذَا وَكَذَا فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ قَدْ ابْتَعْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا قَالَ اجْعَلْهَا سِقَايَةً لِلْمُسْلِمِينَ وَأَجْرُهَا لَكَ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ فِي وُجُوهِ الْقَوْمِ فَقَالَ مَنْ جَهَّزَ هَؤُلَاءِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ يَعْنِي جَيْشَ الْعُسْرَةِ فَجَهَّزْتُهُمْ حَتَّى مَا يَفْقِدُونَ عِقَالًا وَلَا خِطَامًا قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ اللَّهُمَّ اشْهَدْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3637

کتاب: وقف سے متعلق احکام و مسائل مساجد بھی وقف ہوتی ہیں حضرت احنف بن قیس سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ہم (اپنے گھروں سے) حج کرنے کے ارادے سے نکلے تو مدینہ منورہ بھی گئے۔ ابھی ہم اپنی قیام گاہوں میں اپنے پالان اتارہی رہے تھے کہ کسی نے آکر کہا: مسجد نبوی میں بہت سے لوگ جمع ہیں اور وہ کچھ گھبراءے ہوئے سے ہیں۔ ہم سب مسجد کی طرف چلے تو واقعتا لوگ مسجد کے درمیان میں چند بزرگوں کے اردگرد جمع تھے۔ پتہ چلا کہ وہ علی‘ زبیر‘ طلحہ اور سعد بن ابی وقادؓ ہیں۔ ابھی ہم اسی طرح کھڑے تھے کہ (امیر المومنین) حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بھی تشریف لے آئے۔ ان پر زرد رنگ کی ایک بڑی چادر تھی جس سے انہوں نے اپنے سر کو ڈھانپ رکھا تھا۔ وہ فرمانے لگے: یہاں علی ہیں؟ طلحہ ہیں؟ زبیر ہیں؟ سعد ہیں؟ وہ کہنے لگے: جی ہاں۔ فرمانے لگے: میں تمہیں اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں!کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا: ’’جو شخص فلاں خاندان کا کھلیان خریدے گا‘ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمائے گا۔‘‘ میں نے بیس یا پچیس ہزار (درہم) کا خریدا‘ پھر میں رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوا اور آپ کو اطلاع کی۔ آپ نے فرمایا: ’’اس جگہ کو ہماری مسجد میں شامل کردو۔ تمہیں اس کا ثواب ضرور ملے گا؟‘‘ وہ سب کہنے لگے : اللہ کی قسم! صحیح ہے۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ کہنے لگے: میں تمہیں اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں! کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا: ’’جوشخص بئر رومہ خریدے گا‘ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمائے گا۔‘‘ میں نے وہ کنواں اتنی رقم سے خریدا‘ پھر میں نے رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ میں نے وہ کنواں اتنے کا خریدا‘ پھر میں نے رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میں نے رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میں نے وہ کنواں اتنے کا خریدا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’اسے عام مسلمانوں کے پینے کے لیے وقف کردو۔ اس کا ثواب تمہیں ضرور ملے گا؟‘‘ سب نے (تصدیق کرتے ہوئے) کہا: اللہ کی قسم! درست ہے۔ پھر کہنے لگے: میں تمہیں اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں! کیا تم جانتے ہو کہ رسول ا للہﷺ نے لوگوں کے چہروں کو دیکھ کر فرمایا تھا: ’’جوشخص ان (لوگوں‘ یعنی تنگی والے لشکر‘ مجاہدین تبوک) کو سامان مہیا کرے گا‘ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمائے گا۔‘‘ میں نے ان سب کو سامان مہیا کیا حتیٰ کہ انہیں کسی رسی یا مہار کی بھی کمی محسوس نہ ہوئی؟ ان سب نے کہا: ہاں‘ اللہ کی قسم! آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے اللہ! گواہ ہوجا۔اے اللہ! گواہ ہوجا۔ اے اللہ! گواہ ہوجا۔
تشریح : ضرورت کے وقت آدمی اپنی نیکی دوسروں پر ظاہر کرسکتا ہے بشرطیکہ اس میں ریا کا خدشہ نہ ہو۔ ضرورت کے وقت آدمی اپنی نیکی دوسروں پر ظاہر کرسکتا ہے بشرطیکہ اس میں ریا کا خدشہ نہ ہو۔