سنن النسائي - حدیث 3635

كِتَابُ الْأَحْبَاسِ بَاب حَبْسِ الْمَشَاعِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّى بْنِ بَهْلُولٍ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَالِمٍ الْمَكِّيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَرْضٍ لِي بِثَمْغٍ قَالَ احْبِسْ أَصْلَهَا وَسَبِّلْ ثَمَرَتَهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3635

کتاب: وقف سے متعلق احکام و مسائل مشترکہ چیز کا وقف حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ سے تمغ مقام پر اپنی زمین کے بارے میں مشورہ کیا تو آپ نے فرمایا: ’’اصل زمین وقف کردو اور اس کا پھل صدقہ کردو۔‘‘
تشریح : یہ بات یادرکھنے کی ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وقف کے قائل نہیں ’’کیونکہ اس میں وقف والی چیز بغیر مالک کے رہ جاتی ہے جو مناسب نہیں‘‘ حالانکہ مالک کی کمی ناظم پوری کررہا ہے اور وہ چیز ملک کی خرابیوں‘ مثلاً: فروخت‘ ہبہ اور وراثت سے بھی محفوظ ہوجاتی ہے۔ البتہ امام صاحب مسجد کے لیے وقف سے استدلال کرتے ہوئے عام وقف کے بھی قائل ہوجاتے۔ احادیث کی مخالفت بھی نہ کرنی پڑتی۔ ولکن اللہ یفعل ما یشاء یہ بات یادرکھنے کی ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وقف کے قائل نہیں ’’کیونکہ اس میں وقف والی چیز بغیر مالک کے رہ جاتی ہے جو مناسب نہیں‘‘ حالانکہ مالک کی کمی ناظم پوری کررہا ہے اور وہ چیز ملک کی خرابیوں‘ مثلاً: فروخت‘ ہبہ اور وراثت سے بھی محفوظ ہوجاتی ہے۔ البتہ امام صاحب مسجد کے لیے وقف سے استدلال کرتے ہوئے عام وقف کے بھی قائل ہوجاتے۔ احادیث کی مخالفت بھی نہ کرنی پڑتی۔ ولکن اللہ یفعل ما یشاء