كِتَابُ الْأَحْبَاسِ بَاب حَبْسِ الْمَشَاعِ صحيح أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمِائَةَ سَهْمٍ الَّتِي لِي بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَعْجَبَ إِلَيَّ مِنْهَا قَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْبِسْ أَصْلَهَا وَسَبِّلْ ثَمَرَتَهَا
کتاب: وقف سے متعلق احکام و مسائل
مشترکہ چیز کا وقف
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرمﷺ سے کہا کہ وہ سو حصے میں مجھے خیبر میں ملے ہیں‘ میں نے کبھی بھی ان سے زیادہ عمدہ مال حاصل نہیں کیا۔ میرا ارادہ ہے کہ وہ صدقہ کردوں۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’اصل زمین وقف کردو۔‘‘
تشریح :
: باب کا مقصودیہ ہے کہ مشترک چیز میں سے ایک آدمی کا حصہ وقف ہوسکتا ہے‘ خواہ ابھی الگ الگ حدبندی نہ کی گئی ہو۔ امام صاحب یہ سمجھتے ہیں کہ وہ سو حصے ابھی غیر متعین تھے۔ ان کی حد بندی نہںی ہوئی تھی۔ ویسے یہ بات درست معلوم نہیں ہوتی کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تو اس زمین کی تعریف میں رطب اللسان تھے۔ اگر ابھی معین ہی نہ ہوئی تھی تو یہ تعریف کیسی؟ واللہ اعلم۔ خیر! یہ تو درست ہے کہ مشترکہ چیز میں وقف ہوسکتا ہے۔
: باب کا مقصودیہ ہے کہ مشترک چیز میں سے ایک آدمی کا حصہ وقف ہوسکتا ہے‘ خواہ ابھی الگ الگ حدبندی نہ کی گئی ہو۔ امام صاحب یہ سمجھتے ہیں کہ وہ سو حصے ابھی غیر متعین تھے۔ ان کی حد بندی نہںی ہوئی تھی۔ ویسے یہ بات درست معلوم نہیں ہوتی کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تو اس زمین کی تعریف میں رطب اللسان تھے۔ اگر ابھی معین ہی نہ ہوئی تھی تو یہ تعریف کیسی؟ واللہ اعلم۔ خیر! یہ تو درست ہے کہ مشترکہ چیز میں وقف ہوسکتا ہے۔