كِتَابُ الْخَيْلِ وَالسَّبقِ وَالرَّمیِ الْجَنَبُ صحيح أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ سَابَقَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ فَسَبَقَهُ فَكَأَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ مِنْ ذَلِكَ فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِكَ فَقَالَ حَقٌّ عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يَرْفَعَ شَيْءٌ نَفْسَهُ فِي الدُّنْيَا إِلَّا وَضَعَهُ اللَّهُ
کتاب: گھوڑوں‘گھڑ دوڑ پر انعام اور تیر اندازی سے متعلق احکام و مسائل
(گھوڑدوڑ میں) جنب کا بیان
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی نے (اپنے اونٹ پر) رسول اللہﷺ (کی اونٹنی) سے دوڑ کا مقابلہ کیا۔ وہ آپ سے آگے بڑھ گیا۔ رسول اللہﷺ کے صحابئہ کرامؓ گویا اس بنا پر غمگین وافسر سے ہوگئے۔ آپ سے یہ بات کہی گئی تو آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے یہ لازم کرلیا ہے کہ جو چیز بھی دنیا میں اپنے آپ کو اونچا کرے گی‘ آخر کار اللہ تعالیٰ اسے نیچا دکھائے گا۔‘‘
تشریح :
(۱) اس حدیث کا جنب سے کوئی تعلق نہیں‘ البتہ اصل سے تعلق ہے کہ اونٹ دوڑ کروائی جاسکتی ہے۔ اس حدیث کا تفصیل حدیث: ۳۶۱۸ میں گزرچکی ہے۔ (۲) ’’اونچا کرے گی‘‘ یعنی اپنے آپ کو اونچا سمجھے گی۔ ظاہر ہے جانوروں میں بھی یہ احساس تو موجود ہے۔ تبھی وہ مقابلے میں آگے بڑھنے کی جان توڑ کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح وہ اپنے آپ کو اونچا بھی کرتے ہیں‘ لہٰذا کوئی اعتراض نہیں۔
(۱) اس حدیث کا جنب سے کوئی تعلق نہیں‘ البتہ اصل سے تعلق ہے کہ اونٹ دوڑ کروائی جاسکتی ہے۔ اس حدیث کا تفصیل حدیث: ۳۶۱۸ میں گزرچکی ہے۔ (۲) ’’اونچا کرے گی‘‘ یعنی اپنے آپ کو اونچا سمجھے گی۔ ظاہر ہے جانوروں میں بھی یہ احساس تو موجود ہے۔ تبھی وہ مقابلے میں آگے بڑھنے کی جان توڑ کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح وہ اپنے آپ کو اونچا بھی کرتے ہیں‘ لہٰذا کوئی اعتراض نہیں۔