سنن النسائي - حدیث 362

كِتَابُ الْحَيْضِ وَالِاسْتِحَاضَةِ بَاب الْفَرْقِ بَيْنَ دَمِ الْحَيْضِ وَالِاسْتِحَاضَةِ حسن صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ أَنَّهَا كَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ دَمُ الْحَيْضِ فَإِنَّهُ دَمٌ أَسْوَدُ يُعْرَفُ فَأَمْسِكِي عَنْ الصَّلَاةِ وَإِذَا كَانَ الْآخَرُ فَتَوَضَّئِي فَإِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ هَذَا مِنْ كِتَابِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 362

کتاب: حیض اور استحاضےسےمتعلق احکام و مسائل حیض اور استحاضے کے خون میں فرق حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا سے منقول ہے کہ انھیں اسحاضہ آتا تھا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’جب حیض کا خون آئے، اور یہ سیاہ خون ہوتا ہے اور پہچانا جاتا ہے، تو نماز سے رک جاؤ۔ اور جب دوسرا خون ہوو تو وضو کرکے نماز پڑھتی رہو کیونکہ یہ ایک رگ کا خون ہے۔‘‘ محمد بن مثنی نے فرمایا: ابن ابی عدی نے یہ حدیث ہمیں اپنی کتاب سے بیان فرمائی (جب کہ آئندہ حدیث: ۳۶۳ اپنے حافظے سے بیان فرمائی۔)
تشریح : دونوں روایات کی سند میں کچھ فرق ہے۔ کتاب والی روایت میں عروہ براہ راست حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا سے بیان فرماتے ہیں جبکہ حفظ والی روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا واسطہ ہے۔ حضرت عروہ نے دونوں سے روایت سنی ہے۔ حضرت فاطمہ سے بھی اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی، کیونکہ ان کی دونوں سے ملاقات ثابت ہے۔ بعض محدثین نے اسے ابن ابی عدی کی غلطی قرار دے کر پہلی روایت کو منقطع قرار دیا ہے، لیکن پہلی بات درست ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید دیکھیے، حدیث: ۲۱۶ اور اس کے فوائد و مسائل۔ دونوں روایات کی سند میں کچھ فرق ہے۔ کتاب والی روایت میں عروہ براہ راست حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا سے بیان فرماتے ہیں جبکہ حفظ والی روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا واسطہ ہے۔ حضرت عروہ نے دونوں سے روایت سنی ہے۔ حضرت فاطمہ سے بھی اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی، کیونکہ ان کی دونوں سے ملاقات ثابت ہے۔ بعض محدثین نے اسے ابن ابی عدی کی غلطی قرار دے کر پہلی روایت کو منقطع قرار دیا ہے، لیکن پہلی بات درست ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید دیکھیے، حدیث: ۲۱۶ اور اس کے فوائد و مسائل۔