سنن النسائي - حدیث 3612

كِتَابُ الْخَيْلِ وَالسَّبقِ وَالرَّمیِ عَلَفُ الْخَيْلِ صحيح قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ سَعِيدًا الْمَقْبُرِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ احْتَبَسَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِيمَانًا بِاللَّهِ وَتَصْدِيقًا لِوَعْدِ اللَّهِ كَانَ شِبَعُهُ وَرِيُّهُ وَبَوْلُهُ وَرَوْثُهُ حَسَنَاتٍ فِي مِيزَانِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3612

کتاب: گھوڑوں‘گھڑ دوڑ پر انعام اور تیر اندازی سے متعلق احکام و مسائل گھوڑے کا چارہ (وغیرہ بھی ثواب کا موجب ہے) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے راویت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے اللہ کے راستے میں گھوڑا وقف کیا‘ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہوئے اور اس کے وعدئہ ثواب کی تصدیق کرتے ہوئے تو اس گھوڑے کا کھانا پینا‘ پیشاب وگوبر اس کے ترازو میں نیکیوں کا ذریعہ بن جائیں گے۔‘‘
تشریح : (۱) ’’تضمیر شدہ گھوڑے‘‘ اس سے مراد وہ گھوڑے ہیں جنہیں دوڑ کے لیے خصوصی طور پر تیار کیا جاتا تھا۔ طریقہ یہ تھاکہ کچھ عرصے کے لیے انہیں خوب کھلا کر موٹا تازہ کرلیا جاتا تھا‘ پھر بتدریج خوارک کم کی جاتا تھی اور اسے ایک بند کمرے میں داخل کردیا جاتا اور س پر جل وغیرہ دے دیے جاتے‘ پھر اسے بھوکا رکھاجاتا تاکہ بکثرت پسینہ آنے سے اس کے جسم سے فالتو مواد ختم ہوجائے۔ نتیجتاً وہ مضبوط اور سخت جسم والا بن جاتا۔ خوب دوڑتا اور دوڑنے سے پسینہ نہ آتا تھا اور نہ سانس چڑھتا تھا۔ اور جنگ میں بہت مفید ثابت ہوتا تھا۔ (۲) حَفْیَاء سے تثنیۃ الوداع تک چھ میل کا فیصلہ تھا اور تثنیۃ الوداع سے مسجد بنوزریق تک ایک میل۔ اتنا فرق ہوتا تھا تضمیر شدہ اور غیر تضمیر شدہ گھوڑوں میں۔ (۳) بہترین افادیت کے حصول کے لیے جانوروں کے ساتھ ایسا معاملہ کیا جاسکتا ہے جس میں ان کے لیے زیادہ مشقت اور تکلیف کا پہلو ہو جیسا کہ تضمیر کے لیے بھوکا رکھنا اور کمرے میں بند رکھنا وغیرہ۔ (۴) مسجد کی نسبت مسجد بنانے والے کی طرف کی جاسکتی ہے اور یہ نسبت تمیز کے لیے ہوگی نہ کہ تملیک کے لیے۔ (۱) ’’تضمیر شدہ گھوڑے‘‘ اس سے مراد وہ گھوڑے ہیں جنہیں دوڑ کے لیے خصوصی طور پر تیار کیا جاتا تھا۔ طریقہ یہ تھاکہ کچھ عرصے کے لیے انہیں خوب کھلا کر موٹا تازہ کرلیا جاتا تھا‘ پھر بتدریج خوارک کم کی جاتا تھی اور اسے ایک بند کمرے میں داخل کردیا جاتا اور س پر جل وغیرہ دے دیے جاتے‘ پھر اسے بھوکا رکھاجاتا تاکہ بکثرت پسینہ آنے سے اس کے جسم سے فالتو مواد ختم ہوجائے۔ نتیجتاً وہ مضبوط اور سخت جسم والا بن جاتا۔ خوب دوڑتا اور دوڑنے سے پسینہ نہ آتا تھا اور نہ سانس چڑھتا تھا۔ اور جنگ میں بہت مفید ثابت ہوتا تھا۔ (۲) حَفْیَاء سے تثنیۃ الوداع تک چھ میل کا فیصلہ تھا اور تثنیۃ الوداع سے مسجد بنوزریق تک ایک میل۔ اتنا فرق ہوتا تھا تضمیر شدہ اور غیر تضمیر شدہ گھوڑوں میں۔ (۳) بہترین افادیت کے حصول کے لیے جانوروں کے ساتھ ایسا معاملہ کیا جاسکتا ہے جس میں ان کے لیے زیادہ مشقت اور تکلیف کا پہلو ہو جیسا کہ تضمیر کے لیے بھوکا رکھنا اور کمرے میں بند رکھنا وغیرہ۔ (۴) مسجد کی نسبت مسجد بنانے والے کی طرف کی جاسکتی ہے اور یہ نسبت تمیز کے لیے ہوگی نہ کہ تملیک کے لیے۔