سنن النسائي - حدیث 3602

كِتَابُ الْخَيْلِ وَالسَّبقِ وَالرَّمیِ بَاب فَتْلِ نَاصِيَةِ الْفَرَسِ صحيح أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتِلُ نَاصِيَةَ فَرَسٍ بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ وَيَقُولُ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْغَنِيمَةُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3602

کتاب: گھوڑوں‘گھڑ دوڑ پر انعام اور تیر اندازی سے متعلق احکام و مسائل گھوڑوں کی پیشانی کے بال بٹنا حضرت جریر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ آپ اپنے گھوڑے کی پیشانی کے بال اور اپنی دوانگلیوں کے درمیان بٹ رہے تھے اور فرمارہے تھے: ’’گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خبر رکھ دی گئی ہے‘ یعنی ثواب اور غنیمت۔‘‘
تشریح : (۱) اپنے دست مبارک سے گھوڑے کے بال بٹنا گھوڑں سے محبت‘ پیار اور لگاؤ کی بنا پر تھا۔ (۲) ’’قیامت تک‘‘ اس سے لازمی نتیجہ نکلتا ہے کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا‘ علاوہ ازیں ان الفاظ سے یہ حکم مستفاد ہوتا ہے کہ جہاد کرتے رہنا چاہیے‘ خواہ حاکم نیک ہو یا برا۔ (۳) جہاد میں استعمال ہونے والی ہر چیز کا خصوصی خیال رکھا جائے‘ وہ گھوڑے ہوں یا دیگر اسلحہ وغیرہ۔ (۱) اپنے دست مبارک سے گھوڑے کے بال بٹنا گھوڑں سے محبت‘ پیار اور لگاؤ کی بنا پر تھا۔ (۲) ’’قیامت تک‘‘ اس سے لازمی نتیجہ نکلتا ہے کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا‘ علاوہ ازیں ان الفاظ سے یہ حکم مستفاد ہوتا ہے کہ جہاد کرتے رہنا چاہیے‘ خواہ حاکم نیک ہو یا برا۔ (۳) جہاد میں استعمال ہونے والی ہر چیز کا خصوصی خیال رکھا جائے‘ وہ گھوڑے ہوں یا دیگر اسلحہ وغیرہ۔