كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب الرَّجْعَةِ صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ح وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو سَعِيدٍ قَالَ نُبِّئْتُ عَنْ يَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّا عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ عَمْرٌو إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ طَلَّقَ حَفْصَةَ ثُمَّ رَاجَعَهَا وَاللَّهُ أَعْلَمُ
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
رجوع کا بیان
حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے حفصہ کو طلاق دے دی تھی‘ پھر آپ نے رجوع فرمالیا تھا۔ واللہ اعلم۔
تشریح :
(۱) اس واقعے کی تفصیل کسی حدیث میں ذکر نہیں۔ اغلب گمان یہ ہے کہ ارادئہ طلاق مراد ہے ورنہ طلاق دی ہوتی تو حرم نبوی کے بارے میں ایسی خبر اتنی گمنام نہ رہتی بلکہ مدینہ میں دھوم مچ جاتی۔ آپ نے ایک مہینے کے لیے الگ رہنے کی قسم کھائی تھی تو اسی صبح مدینہ منورہ اور مسجد نبوی کے درودیوار لوگوں کی چیخوں سے گونج اٹھے تھے۔ یہ سانحہ تو مخفی رہ ہی نہیں سکتا تھا۔ کسی حدیث کے معنی متعین کرنے کے لیے واقعاتی شہادت کا لحاظ بھی ضروری ہے۔ (۲) باب کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ طلاق کے بعد رجوع مشروع ہے۔ جس طرح خاوند کے بارے میں خود مختار ہے‘ اسی طرح رجوع کے بارے میں بھی خود مختار ہے۔ رجوع کے لیے عورت کی رضا مندی ضروری نہیں‘ البتہ تیسری طلاق‘ لعان اور خلع کے بعد رجوع نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح جس عورت کو جماع سے پہلے طلاق ہوجائے اس سے بھی رجوع ممکن نہیں
(۱) اس واقعے کی تفصیل کسی حدیث میں ذکر نہیں۔ اغلب گمان یہ ہے کہ ارادئہ طلاق مراد ہے ورنہ طلاق دی ہوتی تو حرم نبوی کے بارے میں ایسی خبر اتنی گمنام نہ رہتی بلکہ مدینہ میں دھوم مچ جاتی۔ آپ نے ایک مہینے کے لیے الگ رہنے کی قسم کھائی تھی تو اسی صبح مدینہ منورہ اور مسجد نبوی کے درودیوار لوگوں کی چیخوں سے گونج اٹھے تھے۔ یہ سانحہ تو مخفی رہ ہی نہیں سکتا تھا۔ کسی حدیث کے معنی متعین کرنے کے لیے واقعاتی شہادت کا لحاظ بھی ضروری ہے۔ (۲) باب کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ طلاق کے بعد رجوع مشروع ہے۔ جس طرح خاوند کے بارے میں خود مختار ہے‘ اسی طرح رجوع کے بارے میں بھی خود مختار ہے۔ رجوع کے لیے عورت کی رضا مندی ضروری نہیں‘ البتہ تیسری طلاق‘ لعان اور خلع کے بعد رجوع نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح جس عورت کو جماع سے پہلے طلاق ہوجائے اس سے بھی رجوع ممکن نہیں