كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب الرَّجْعَةِ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَنْ الرَّجُلِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَيَقُولُ أَمَّا إِنْ طَلَّقَهَا وَاحِدَةً أَوْ اثْنَتَيْنِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا ثُمَّ يُمْسِكَهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى ثُمَّ تَطْهُرَ ثُمَّ يُطَلِّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا وَأَمَّا إِنْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَقَدْ عَصَيْتَ اللَّهَ فِيمَا أَمَرَكَ بِهِ مِنْ طَلَاقِ امْرَأَتِكَ وَبَانَتْ مِنْكَ امْرَأَتُكَ
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
رجوع کا بیان
حضرت نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے‘ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے جب اس شخص کے بارے میں پوچھا جاتا جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی تو وہ فرماتے: اگر اس نے پہلی یا دوسری طلاق دی ہے تو (وہ جماع کرے کیونکہ) مجھے رسول اللہﷺ نے حکم دیا تھا کہ اس سے رجوع کر‘ پھر اسے اپنے پاس رکھ حتیٰ کہ اسے ایک اور حیض آئے‘ پھر وہ پاک ہوتو اب چاہے تو اسے جماع سے پہلے طلاق دے دے۔ اگر تو نے تیسری طلاق دی ہے تو تو نے عورت کو طلاق دینے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی کی ہے۔ اور تیری بیوی تجھ سے جدا ہوگئی۔
تشریح :
’’نافرمانی کی ہے‘‘ یعنی حیض کی حالت میں طلاق دے کر لیکن وہ طلاق واقع ہوجائے گی۔ چونکہ یہ تیسری طلاق ہے‘ لہٰذا ان میں ابدی جدائی ہوجائے گی۔
’’نافرمانی کی ہے‘‘ یعنی حیض کی حالت میں طلاق دے کر لیکن وہ طلاق واقع ہوجائے گی۔ چونکہ یہ تیسری طلاق ہے‘ لہٰذا ان میں ابدی جدائی ہوجائے گی۔