سنن النسائي - حدیث 3584

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب نَسْخِ الْمُرَاجَعَةِ بَعْدَ التَّطْلِيقَاتِ الثَّلَاثِ حسن صحيح حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا وَقَالَ وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَكَانَ آيَةٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ الْآيَةَ وَقَالَ يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ فَأَوَّلُ مَا نُسِخَ مِنْ الْقُرْآنِ الْقِبْلَةُ وَقَالَ وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِلَى قَوْلِهِ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا وَذَلِكَ بِأَنَّ الرَّجُلَ كَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِرَجْعَتِهَا وَإِنْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَنَسَخَ ذَلِكَ وَقَالَ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ(البقرۃ:229)

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3584

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل تین طلاقوں کے بعد رجوع نہیں ہوسکتا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اللہ تعالیٰ کے فرامین {مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰیَۃٍ… اَوْ مِثْلِھَا} ’’جو آیت ہم منسوخ کردیں یا بھلادیں‘ ہم اس سے بہتر یا کم از کم اس جیسی آیت اور لے آتے ہیں‘‘ اور {وَاِذَا بَدَّلَنَآ اٰیَۃً …بِمَا یُنَزَّلُ} ’’جب ہم کسی آیت کی جگہ کوئی اور آیت لے آتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنی اتاری ہوئی آیتوں کو خوب جانتا ہے…الخ‘‘ اور {یَمْحُو اللّٰہُ… اُمُّ الْکِتَابِ} ’’اللہ تعالیٰ جو چاہے مٹا دیتا ہے اور جو چاہے باقی رکھتا ہے اور اس کے پاس ہی اصل کتاب ہے۔‘‘ کے بارے میں فرمایا کہ قرآن مجید میں سب سے پہلے قبلہ منسوخ ہوا اسی طرح فرمایا: {وَالْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ… اِنْ اَرَادُوْآ اِصْلاَحًا} ’’طلاق شدہ عورتیں تین حیض تک اپنے آپ کو روک رکھیں اور ان کے لیے جائز نہیں کہ اس چیز کو چھپائیں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے رحم میں پیدا فرمائی ہے۔ (آخر آیت تک) پہلے یہ دستور تھا کہ کوئی آدمی جب اپنی بیوی کو طلاق دیتا تو وہ اس سے رجوع کا حق رکھتا تھا‘ چاہے تین طلاقیں ہی دے چکا ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اس دستور کو منسوخ فرما دیا اور فرمایا: {اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ… اَوْ تَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ} ’’رجعی طلاق دو دفعہ ہی ہے۔ رکھنا ہے تو اچھے طریقے سے رکھے ورنہ اچھے طریقے سے چھوڑ دے۔‘‘
تشریح : طلاق سے رجوع صرف دوفعہ ہی ممکن ہے‘ تیسری دفعہ طلاق دینے سے عورت حرام ہوجاتی ہے۔ نہ رجوع نہ نکاح۔ یہ مسئلہ متفق علیہ ہے۔ جاہلیت کے رواج میں عورتو ںکے لیے بڑی مصیبت تھی۔ طلاق سے رجوع صرف دوفعہ ہی ممکن ہے‘ تیسری دفعہ طلاق دینے سے عورت حرام ہوجاتی ہے۔ نہ رجوع نہ نکاح۔ یہ مسئلہ متفق علیہ ہے۔ جاہلیت کے رواج میں عورتو ںکے لیے بڑی مصیبت تھی۔