كِتَابُ الطَّلَاقِ نَفَقَةُ الْحَامِلِ الْمَبْتُوتَةِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ شُعَيْبٍ قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ طَلَّقَ ابْنَةَ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ وَأُمُّهَا حَمْنَةُ بِنْتُ قَيْسٍ الْبَتَّةَ فَأَمَرَتْهَا خَالَتُهَا فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ بِالِانْتِقَالِ مِنْ بَيْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَسَمِعَ بِذَلِكَ مَرْوَانُ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَى مَسْكَنِهَا حَتَّى تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُخْبِرُهُ أَنَّ خَالَتَهَا فَاطِمَةَ أَفْتَتْهَا بِذَلِكَ وَأَخْبَرَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْتَاهَا بِالِانْتِقَالِ حِينَ طَلَّقَهَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَفْصٍ الْمَخْزُومِيُّ فَأَرْسَلَ مَرْوَانُ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ إِلَى فَاطِمَةَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ فَزَعَمَتْ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ أَبِي عَمْرٍو لَمَّا أَمَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ عَلَى الْيَمَنِ خَرَجَ مَعَهُ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا بِتَطْلِيقَةٍ وَهِيَ بَقِيَّةُ طَلَاقِهَا فَأَمَرَ لَهَا الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ بِنَفَقَتِهَا فَأَرْسَلَتْ إِلَى الْحَارِثِ وَعَيَّاشٍ تَسْأَلُهُمَا النَّفَقَةَ الَّتِي أَمَرَ لَهَا بِهَا زَوْجُهَا فَقَالَا وَاللَّهِ مَا لَهَا عَلَيْنَا نَفَقَةٌ إِلَّا أَنْ تَكُونَ حَامِلًا وَمَا لَهَا أَنْ تَسْكُنَ فِي مَسْكَنِنَا إِلَّا بِإِذْنِنَا فَزَعَمَتْ فَاطِمَةُ أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَصَدَّقَهُمَا قَالَتْ فَقُلْتُ أَيْنَ أَنْتَقِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ انْتَقِلِي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهُوَ الْأَعْمَى الَّذِي عَاتَبَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي كِتَابِهِ فَانْتَقَلْتُ عِنْدَهُ فَكُنْتُ أَضَعُ ثِيَابِي عِنْدَهُ حَتَّى أَنْكَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَعَمَتْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
مطلقہ بائنہ حاملہ ہو تو اس کانان ونفقہ
حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمروبن عثمان نے سعید بن زید کو بیٹی کو بتہ (تیسری) طلاق دے دی۔ اس کا والدہ کا نام حمنہ بنت قیس تھا۔ چنانچہ اس کی خالہ فاطمہ بنت قیسؓ نے اسے عبداللہ بن عمرو کے گھر سے منقل ہونے کا حکم دیا۔ حضرت مروان نے بھی یہ بات سن لی۔ انہوں نے اسے پیغام بھیجا اور عدت ختم ہونے تک واپس اپنے گھر جانے کا حکم دیا۔ اس نے انہیں واپسی پیغام بھیجا کہ مجھے میری خالہ حضرت فاطمہ نے یہ فتویٰ دیا ہے اور بتایا ہے کہ جب انہیں ان کے خاوند ابوعمرو بن حفص مخزومی نے طلاق دے دی تھی تو رسول اللہﷺ نے انہیں خاوند کے گھر سے منتقل ہونے کا حکم دیا تھا۔ حضرت مروان نے حضرت قبیصہ بن ذؤیب کو حضرت فاطمہ کی طرف بھیجا اور اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: میں حضرت ابوعمرو کے نکاح میں تھی۔ جب رسول اللہﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یمن میں امیر مقرر فرمایا تو میرا خاوند بھی ان کے ساتھ گیا اور وہاں سے اس نے طلاق بھیج دی اور یہ آخری طلاق تھی جوباقی تھی‘ نیز اس نے حضرات حارث بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ کو مجھے نفقہ دینے کو کہا۔ میں نے حضرات حارث وعیاش کو پیغام بھیجا کہ میرے خاوند کا بھیجا ہوا نان ونفقہ مجھے دیں‘ تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہمارے ذمے تیرا کوئی نفقہ نہیں الا یہ کہ تو حاملہ ہو۔ اور تو ہماری اجازت کے بغیر ہماری رہائش گاہ میں بھی نہیں رہ سکتی۔ حضرت فاطمہ نے کہا کہ میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ سے ساری صورت حال بیان کی تو آپ نے ان کی تصدیق کی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں کہاں منتقل ہوجاؤں؟ آپ نے فرمایا: تو ابن ام مکتوم کے ہاں چلی جا۔‘‘ وہ نابینا شخص ہیں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب (قرآن مجید) میں رسول اللہﷺ پر اظہار ناراضی فرمایا تھا۔ میں ان کے ہاں منتقل ہوگئی۔ میں ان کے ہاں فالتو کپڑے اتار سکتی تھی حتیٰ کہ رسول اللہﷺ نے میرا نکاح حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے کردیا۔
تشریح :
حمل کی حالت میں مطلقہ بائنہ نان ونفقہ کی مستحق ہے اور اس بات پر اتفاق ہے۔ روایت گزر چکی ہے۔
حمل کی حالت میں مطلقہ بائنہ نان ونفقہ کی مستحق ہے اور اس بات پر اتفاق ہے۔ روایت گزر چکی ہے۔