كِتَابُ الطَّلَاقِ النَّهْيُ عَنْ الْكُحْلِ لِلْحَادَّةِ صحيح أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ زَيْنَبَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَةَ وَأُمَّ حَبِيبَةَ أَتَكْتَحِلُ فِي عِدَّتِهَا مِنْ وَفَاةِ زَوْجِهَا فَقَالَتْ أَتَتْ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَتْهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا أَقَامَتْ سَنَةً ثُمَّ قَذَفَتْ خَلْفَهَا بِبَعْرَةٍ ثُمَّ خَرَجَتْ وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا حَتَّى يَنْقَضِيَ الْأَجَلُ
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل سوگ والی عورت کے لیے سرمہ لگانا منع ہے حضرت زینب سے روایت ہے کہ ایک عورت نے حضرت ام سلمہ اور حضرت ام حبیبہؓ سے پوچھا کہ کیا عورت اپنے خاوند کی عدت وفات کے دوران میں سرمہ ڈال سکتی ہے؟ وہ کہنے لگیں کہ ایک عورت نبیﷺ کے پاس آئی تھی اور اس نے اس کے متلعق پوچھا تھا۔ آپ نے فرمایا تھا: ’’دور جاہلیت میں جب کسی عورت کا خاوند فوت ہوجاتا تھا تو ایک سال تک ٹھہری رہتی تھی‘ پھر اپنے پیچھے مینگنی پھینکتی اور نکلتی۔ اب تو عدت صرف چار ماہ دس دن ہے‘ لہٰذا وہ سرمہ نہیں ڈال سکتی حتیٰ کہ یہ مدت گزرجائے۔‘‘