كِتَابُ الطَّلَاقِ النَّهْيُ عَنْ الْكُحْلِ لِلْحَادَّةِ صحيح أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ وَهُوَ ابْنُ مُوسَى قَالَ حُمَيْدٌ وَحَدَّثَتْنِي زَيْنَبُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ جَاءَتْ امْرَأَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَتِي رَمِدَتْ أَفَأَكْحُلُهَا وَكَانَتْ مُتَوَفًّى عَنْهَا فَقَالَ أَلَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ثُمَّ قَالَتْ إِنِّي أَخَافُ عَلَى بَصَرِهَا فَقَالَ لَا إِلَّا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَحِدُّ عَلَى زَوْجِهَا سَنَةً ثُمَّ تَرْمِي عَلَى رَأْسِ السَّنَةِ بِالْبَعْرَةِ
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
سوگ والی عورت کے لیے سرمہ لگانا منع ہے
حضرت ام سلمہؓ فرماتی ہیں کہ ایک قریشی عورت آئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! میری بیٹی کی آنکھیں دکھنے لگی ہیں تو کیا میں اسے سرمہ ڈال دوں؟ اس کا خاوند فوت ہوچکا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’چار ماہ دس دن تک نہیں ڈال سکتی۔‘‘ وہ کہنے لگی: مجھے اس کی نظر کا خطرہ ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’ہرگز نہیں‘ چار ماہ دس دن میں نہیں۔ جاہلیت میں اس جیسی عورت کو ا پنے خاوند پر ایک سال تک سوگ کرنا پڑتا تھا‘ پھر سال کے اختتام پر وہ مینگنی پھینکا کرتی تھی۔‘‘
تشریح :
دیکھیے حدیث نمبر3531۔
دیکھیے حدیث نمبر3531۔