كِتَابُ الطَّلَاقِ مَا تَجْتَنِبُ الْحَادَّةُ مِنْ الثِّيَابِ الْمُصَبَّغَةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي بُدَيْلٌ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا لَا تَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ مِنْ الثِّيَابِ وَلَا الْمُمَشَّقَةَ وَلَا تَخْتَضِبُ وَلَا تَكْتَحِلُ
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
سوگ کرنے والی عورت شوخ رنگ دار کپڑوں سے پرہیز کرے
نبیﷺ کی زوجئہ محترمہ حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے وہ (عدت کے دوران میں) کسنبے سے رنگا ہوا زرد کپڑا اور مشق (گیرو) سے رنگا ہوا سرخ کپڑا نہ پہنے‘ نہ وہ مہندی لگائے نہ سرمہ۔‘‘
تشریح :
بعد میں رنگا ہوا کپڑا پہننا منع ہے‘ خواہ وہ کسی چیز اور کسی رنگ سے رنگا ہوا ہو۔ ’مِشْق‘‘ سرخ مٹی (گیرو) کو کہتے ہیں جس سے وہ کپڑا رنگتے تھے۔ آج کل ہر کپڑا عموماً بعد ہی میں رنگا جاتا ہے‘ ا س لیے ایسا کپڑا ملنا مشلک ہے جس کا بننے سے پہلے سوت رنگا گیاہو‘ لہٰذا آج کل ایسے سادہ کپڑے جن میں عموماً زیب وزینت کا اظہار نہیں ہوتا‘ وہ بھڑکیلے‘ پھول دار اور شوخ رنگ کے نہیں ہوتے‘ پہننے چاہییں‘ مثلاً: پرانے کپڑے وغیرہ۔
بعد میں رنگا ہوا کپڑا پہننا منع ہے‘ خواہ وہ کسی چیز اور کسی رنگ سے رنگا ہوا ہو۔ ’مِشْق‘‘ سرخ مٹی (گیرو) کو کہتے ہیں جس سے وہ کپڑا رنگتے تھے۔ آج کل ہر کپڑا عموماً بعد ہی میں رنگا جاتا ہے‘ ا س لیے ایسا کپڑا ملنا مشلک ہے جس کا بننے سے پہلے سوت رنگا گیاہو‘ لہٰذا آج کل ایسے سادہ کپڑے جن میں عموماً زیب وزینت کا اظہار نہیں ہوتا‘ وہ بھڑکیلے‘ پھول دار اور شوخ رنگ کے نہیں ہوتے‘ پہننے چاہییں‘ مثلاً: پرانے کپڑے وغیرہ۔