سنن النسائي - حدیث 3556

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب الْإِحْدَادِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تَحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3556

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل سوگ کرنا حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’جوعورت اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہے‘ اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ خاوند کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے۔‘‘
تشریح : ’’ایمان رکھتی ہے‘‘ شریعت کے احکام ایمان والو ںہی کے لیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہ رکھنے والوں کے لیے نیکی‘ بدی اور گناہ ثواب کا تصور ہی فضول ہے۔ عورت کا ذکر سیاقِ کلام کے اعتبار سے ہے‘ وگرنہ یہ حکم مردوں کے لیے بھی اس ھرح ہے۔ البتہ ان کے لیے بیوی پر سوگ عام حالات کے برابر ہی ہے اور لازم بھی نہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث:۳۵۳۱) ’’ایمان رکھتی ہے‘‘ شریعت کے احکام ایمان والو ںہی کے لیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہ رکھنے والوں کے لیے نیکی‘ بدی اور گناہ ثواب کا تصور ہی فضول ہے۔ عورت کا ذکر سیاقِ کلام کے اعتبار سے ہے‘ وگرنہ یہ حکم مردوں کے لیے بھی اس ھرح ہے۔ البتہ ان کے لیے بیوی پر سوگ عام حالات کے برابر ہی ہے اور لازم بھی نہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث:۳۵۳۱)