سنن النسائي - حدیث 3548

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب عِدَّةِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا صحيح أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَرْقَمَ الزُّهْرِيِّ يَأْمُرُهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ فَيَسْأَلَهَا حَدِيثَهَا وَعَمَّا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَفْتَتْهُ فَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُخْبِرُهُ أَنَّ سُبَيْعَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا فَتُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حَامِلٌ فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ فَقَالَ لَهَا مَا لِي أَرَاكِ مُتَجَمِّلَةً لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ النِّكَاحَ إِنَّكِ وَاللَّهِ مَا أَنْتِ بِنَاكِحٍ حَتَّى تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا قَالَتْ سُبَيْعَةُ فَلَمَّا قَالَ لِي ذَلِكَ جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَأَفْتَانِي بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي وَأَمَرَنِي بِالتَّزْوِيجِ إِنْ بَدَا لِي

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3548

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے‘ اس کی عدت حضرت عبید اللہ بن عبیداللہ بیان کرتے ہیں کہ میرے والد محترم نے حضرت عمر بن عبداللہ بن رقم زہری کو لکھا کہ وہ سبیعہ بنت حارث اسلمیہ کے پاس جائیں اور ان سے ان کا واقعہ پوچھیں کہ جب انہوں نے رسول اللہﷺ سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے انہیں کیا جواب دیا تھا۔ تو حضرت عمر بن عبداللہ نے حضرت عبداللہ بن عتبہ کو لکھا کہ حضرت سبیعہ نے مجھے بتایا ہے کہ وہ حضرت سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھی۔ وہ بنوعامر بن لؤی قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے۔ جنگ بدر میں حاضر ہوئے تھے۔ حجۃ الوداع کے دوران میں وہ فوت ہوگئے۔ اس وقت وہ حاملہ تھی۔ ان کی وفات سے تھوڑا عرصہ بعد اس نے بچہ جن دیا۔ جب وہ نفاس سے پاک ہوئی تو اس نے شادی کا پیغام بھیجنے والوں کے لیے زیب وزینت کی۔ بنوعبدالدار کے ایک آدمی ابوسنابل بن بعکک اس کے ہاں آئے تو کہنے لگے: کیا وجہ ہے کہ تو نے زینب کررکھی ہے؟ شاید تو آگے نکاح کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اللہ کی قسم! تو نکاح نہیں کرسکتی حتیٰ کہ چار ماہ دس دن گزرجائیں۔ حضرت سبیعہ نے فرمایا: جب انہوں نے مجھے یہ بات کہی تو شام کے وقت میں نے اپنے کپڑے پہنے اور رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوئی اور آپ سے اس کے متعلق پوچھا۔ آپ نے مجھے فتویٰ دیا کہ جب تو نے بچہ جنا تو تیری عدت پوری ہوگئی تھی۔ اور آپ نے مجھے اپنی مرضی کے مطابق نکاح کرنے کی اجازت دی۔
تشریح : ’’جب تو نے بچہ نجا‘‘ گویا وضع حمل (بچہ پیدا ہونے) سے عدت پوری ہوجاتی ہے لیکن چونکہ عموماً نفاس کی حالت میں نکاح نہیں کیا جاتا‘ اس لیے بعض روایات میںہے کہ ’’جب تو پاک ہوجائے…الخ‘‘ ورنہ نفاس عدت میں شامل نہیں۔ ’’جب تو نے بچہ نجا‘‘ گویا وضع حمل (بچہ پیدا ہونے) سے عدت پوری ہوجاتی ہے لیکن چونکہ عموماً نفاس کی حالت میں نکاح نہیں کیا جاتا‘ اس لیے بعض روایات میںہے کہ ’’جب تو پاک ہوجائے…الخ‘‘ ورنہ نفاس عدت میں شامل نہیں۔