كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب عِدَّةِ الْحَامِلِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا صحيح أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي امْرَأَةٍ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِعِشْرِينَ لَيْلَةً أَيَصْلُحُ لَهَا أَنْ تَزَوَّجَ قَالَ لَا إِلَّا آخِرَ الْأَجَلَيْنِ قَالَ قُلْتُ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ فَقَالَ إِنَّمَا ذَلِكَ فِي الطَّلَاقِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ فَأَرْسَلَ غُلَامَهُ كُرَيْبًا فَقَالَ ائْتِ أُمَّ سَلَمَةَ فَسَلْهَا هَلْ كَانَ هَذَا سُنَّةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ فَقَالَ قَالَتْ نَعَمْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِعِشْرِينَ لَيْلَةً فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَزَوَّجَ فَكَانَ أَبُو السَّنَابِلِ فِيمَنْ يَخْطُبُهَا
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
حاملہ عورت کی عدت جس کا خاوند فوت ہوجائے
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس عورت کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنے خاوند کی وفات کے بیس راتیں بعد بچہ جن دے‘ کیا اس کے لیے آگے نکاح کرنا درست ہے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں‘ بلکہ اسے دونوں (چار ماہ دن اور بچہ جننا) میں سے آخری عدت پوری کرنی ہوگی۔ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَاُولاَتُ الْاَحْمَلِ… حَمْلَھُنَّ} ’’حاملہ عورتوں کی عدت یہ ہے کہ بچہ جن دیں۔‘‘ آپ فرمانے لگے: یہ طلاق کی صورت میں ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اپنے بھتیجے (ابوسلمہ) کے ساتھ ہوں۔ چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام کریب کو بھیجا اور فرمایا: حضرت ام سلمہؓ کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو‘ کیا اس بارے میں رسول اللہﷺ کا کوئی فرمان ہے؟ وہ گیا تو انہوں نے فرمایا: ہاں‘ سبیعہ اسلمیہ نے اپنے خاوند کی وفات سے بیس دن بعد بچہ جن دیا تھا تو رسول اللہﷺ نے اسے نکاح کرنے کی اجازت دے دی۔ اور حضرت ابوسنابل نے بھی اسے شادی کا پیغام بھیجا تھا۔
تشریح :
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ سوگ کی مدت تو ہر حال میں ضروری ہے اور وضع حمل بھی۔ چونکہ رسول اللہﷺ کا فرمان اس سے مختلف تھا‘ اس لیے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے قول سے رجوع فرمالیا تھا۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ سوگ کی مدت تو ہر حال میں ضروری ہے اور وضع حمل بھی۔ چونکہ رسول اللہﷺ کا فرمان اس سے مختلف تھا‘ اس لیے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے قول سے رجوع فرمالیا تھا۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ۔