سنن النسائي - حدیث 3540

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب عِدَّةِ الْحَامِلِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا وَهِيَ حَامِلٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ آخِرُ الْأَجَلَيْنِ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِذَا وَلَدَتْ فَقَدْ حَلَّتْ فَدَخَلَ أَبُو سَلَمَةَ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَتْ وَلَدَتْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِنِصْفِ شَهْرٍ فَخَطَبَهَا رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا شَابٌّ وَالْآخَرُ كَهْلٌ فَحَطَّتْ إِلَى الشَّابِّ فَقَالَ الْكَهْلُ لَمْ تَحْلِلْ وَكَانَ أَهْلُهَا غُيَّبًا فَرَجَا إِذَا جَاءَ أَهْلُهَا أَنْ يُؤْثِرُوهُ بِهَا فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ حَلَلْتِ فَانْكِحِي مَنْ شِئْتِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3540

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل حاملہ عورت کی عدت جس کا خاوند فوت ہوجائے حضرت ابو سلمہ سے مروی ہے کہ حضرت ابن عباس اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس عورت کے بارے میں پوچھا گیا جس کا خاوند فوت ہوگیا ہو اور وہ حاملہ ہو۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: وہ بعد والی عدت پوری کرے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب وہ بچہ جن دے تو اس کی عدت پوری ہوگئی۔ ابوسلمہ حضرت ابوسلمہؓ کے پاس گئے اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا: سبیعہ اسلمیہ نے اپنے خاوند کی وفات سے نصف ماہ بعد بچہ جن دیا تو دو آدمیوں نے اسے شادی کا پیغام بھیجا۔ ان میں سے ایک جوان تھا‘ دوسرا کچھ بوڑھا۔ وہ جوان کی طرف مائل ہوئی تو وہ بوڑھا کہنے لگا: تیری تو ابھی عدت ہی پوری نہیں ہوئی۔ اصل بات یہ تھی کہ عورت کے گھر والے غائب تھے۔ اسے امید تھی کہ اگر گھر والے آگئے تو شادی کے معاملے میں اسے ترجیح دیں گے لیکن وہ عورت رسول اللہﷺ کے پاس پہنچ گئی۔ آپ نے فرمایا: ’’تیری عدت پوری ہوچکی ہے جس سے پسند کرے نکاح کرے۔‘‘
تشریح : کسی فتوے اور فیصلے میں ذاتی میلان کی بنا پر جانبداری سے کام نہیں لینا چاہیے۔ اگر جانبداری کا خدشہ ہو تو قاضی اس کیس کی سماعت نہ کرے بلکہ کوئی دوسرا جج جو غیر جانبداری سے فیصلہ کرسکتا ہو‘ اس کیس کی سماعت کرے کسی فتوے اور فیصلے میں ذاتی میلان کی بنا پر جانبداری سے کام نہیں لینا چاہیے۔ اگر جانبداری کا خدشہ ہو تو قاضی اس کیس کی سماعت نہ کرے بلکہ کوئی دوسرا جج جو غیر جانبداری سے فیصلہ کرسکتا ہو‘ اس کیس کی سماعت کرے